حضرت شیخ الاسلام کی ذات مبارکہ تمام خوبیوں کی جامع

کل ہند بزم انوار اللہؒ کے زیر اہتمام جلسہ فیضان شیخ الاسلام سے عرب علماء کا خطاب
حیدرآباد ۔ 3 ۔ مارچ : ( پریس نوٹ ) : حضرت شیخ الاسلام مولانا محمد انوار اللہ فاروقی کو مدینہ منورہ سے دکن روانہ کرنے میں حضور اکرم ﷺ کا منشاء و ارادہ یہ تھا کہ انوار اللہ فاروقیؒ کو تنہا قرب میں رہنے کے لیے پیدا نہیں کیا گیا ہے بلکہ کروڑوں عاشقوں کو میرے قرب میں پہنچانے کے لیے پیدا کیا گیا ۔ حضرت شیخ الاسلام بانی جامعہ نظامیہ کی ذات مبارکہ تمام خوبیوں کی جامع ہے ۔ آپ علم و عمل ، اخلاص و توکل ، اخلاق و محبت کا پیکر ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار عبداللہ علی ابن خمیس استاذ دارالمصطفی ( یمن ) نے کل ہند بزم انوار اللہ کے زیر اہتمام صد سالہ عرس شیخ الاسلام کے ضمن میں جلسہ فیضان شیخ الاسلام سے عربی میں اپنا خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کیا ۔ اس جلسہ سے دبئی سے آئے ہوئے عرب مہمان حبیب احمد السقاف نے اپنے خطاب میں کہا کہ جب کوئی کام اخلاص سے کیا جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس میں برکت دیتا ہے اور اس کو باقی رکھتا ہے ۔ حضرت شیخ الاسلام کا اخلاص ہی تھا جس کی وجہ سے آج بھی آپ کے قائم کردہ ادارہ خاص طور پر جامعہ نظامیہ اپنی شان کے ساتھ باقی ہے اور اس کا فیض جاری ہے اور انشاء اللہ قیامت تک یہ فیض جاری رہے گا کیوں کہ اس کی بنیاد صرف رضائے الہی و رضائے حبیب ﷺ ہے اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ جس جنگ میں کوئی صحابی ہوتے تو ان کا واسطہ لے کر دعا کی جاتی وہ جنگ کامیاب ہوتی تھی اور اگر کوئی تابعی ہوتے ان کا واسطہ لے کر دعا کی جاتی تو جنگ کامیاب ہوجاتی اور کوئی تبع تابعی ہوتے تو ان کے وسیلے سے دعا کی جاتی تو جنگ میں کامیابی حاصل ہوتی ۔ حضرت شیخ الاسلام انوار اللہ فاروقیؒ بھی ان ہی مقرب بندوں میں ہیں جن کی ذات کے وسیلہ سے ہم دعا کریں تو ہماری دعا قبول ہوجاتی ہے ۔ مولانا سید ضیا الدین چشتی صابری سکندرآباد نے بھی خطاب کیا ۔ اس جلسہ کی سرپرستی مفتی محمد خلیل احمد شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ نے کی اور محفل سماع کی نگرانی مولانا سید قبول بادشاہ شطاری جانشین حضرت کاملؒ نے فرمائی ۔ جلسہ کی صدارت مولانا مفتی سید صغیر احمد نقشبندی نے کی جس میں مہمانان خصوصی کی حیثیت سے مولانا محمد انوار احمد ، مولانا خواجہ سید ابوتراب شاہ قادری ، مولانا میر فراست علی شطاری ، مولانا عبداحمد نقشبندی مجددی ، مولانا عرفان اللہ شاہ نوری چشتی ، سید شاہ قادر محی الدین قادری جنید پاشاہ زریں کلاں ، سید سیف پاشاہ قادری کے علاوہ طلبہ ، باحثین ، علماء اور عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔۔