حضرت سید شاہ افضل بیابانی

مولانا محمد فرید الدین نقشبندی

حضرت سید شاہ افضل بیابانی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت ۱۲۱۰ھ میں بمقام قاضی پیٹ ہوئی۔ والد محترم کا نام حضرت سید شاہ غلام محی الدین بیابانی رحمۃ اللہ علیہ اور والدہ ماجدہ حضرت سید شاہ عبد القادر بیابانی رحمۃ اللہ علیہ کی نیک نفس صاحبزادی تھیں۔ ابتدائی تعلیم والد محترم سے حاصل کی، بعد ازاں آپ نے حضرت فقر اللہ صاحب، مولوی قطب الدین صاحب، حافظ سید صدر الدین صاحب اور دیگر بزرگوں کی خدمت میں زانوئے ادب تہہ کرکے علم دین حاصل کیا، اس طرح ۲۴سال کی عمر میں آپ نے تمام علوم مروجہ کی تکمیل کی۔
بعد تکمیل علم آپ کی کیفیت میں نمایاں تبدیلی آئی اور تنہائی پسند ہوکر عبادت و ریاضت میں مشغول رہنے لگے، جس کے لئے آپ جنگلوں اور پہاڑوں کی طرف نکل جاتے۔ آپ بہت ہی متقی و پرہیزگار، باعمل اور باکرامت بزرگ تھے۔ آپ کے کردار پر سارے گاؤں والے فدا تھے اور حسن سلوک سے پیش آتے۔ آپ عربی، فارسی، اردو اور تلگو میں یکساں گفتگو فرماتے اور فارسی زبان میں قضاء ت کے فیصلے جاری فرماتے۔
آپ اپنی والدہ محترمہ سے بہت محبت کرتے اور سخاوت میں بہت مشہور تھے۔ آپ عجز و انکساری کے پیکر تھے، جب بھی کسی محفل میں تشریف لے جاتے تو مجلس کے آخری حصہ میں بیٹھ جاتے اور جب لوگ آگے بیٹھنے کے لئے اصرار کرتے تو فرماتے کہ ’’کہیں بھی بیٹھنے سے آدمی کے مرتبہ میں کوئی فرق نہیں آتا‘‘۔ قاضی وقت اور جاگیردار ہونے کے باوجود آپ سرہانے پتھر اور اینٹ رکھ کر سو جایا کرتے تھے۔
قاضی پیٹ ورنگل میں ایک گھاس پھوس کا جھونپڑا بنوایا اور اسی میں رہنے لگے۔ آپ کے پاس دور دراز سے ملنے والے معتقدین کا تانتا بندھا رہتا اور بعض مرتبہ سو سو مہمان اکٹھا ہو جاتے۔ آپ کے پاس رات بسر کرنے کی گنجائش کم تھی، لہذا مہمانوں کو دوسروں کے جھونپڑوں میں ٹھہرایا جاتا۔ لباس انتہائی سادہ زیب تن فرماتے، سرپر رومال اور کاندھے پر کمبل ہوتا، جب عیدگاہ کو تشریف لے جاتے تو انگرکھا اور شملہ زیب تن فرماتے۔ حضرت کا وصال بعمر ۶۳سال ۲۷؍ صفر المظفر ۱۲۷۳ھ قاضی پیٹ میں ہوا۔