حضرت سلطان الہند خواجہ خواجگان غریب نوازؒ کی حیات مبارکہ عشق مولیٰ تعالیٰ، اطاعت حبیب کبریاؐسے عبارت تھی

حمیدیہ میں اختتامی محفل حضرت غریب نوازؒ۔ ڈاکٹرسید محمد حمید الدین شرفی اور پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی کے خطابات
حیدرآباد ۔14؍مارچ( پریس نوٹ) رسول اللہ صلی الہ علیہ وآلہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ ’’بے شک اللہ تعالیٰ جب کسی بندے سے محبت کر تا ہے تو سید الملائکہ جبرئیل سے ارشاد فرماتا ہے کہ میں محبت کر تا ہوں اپنے فلاں بندے سے تم بھی اس سے محبت کرو۔ پھر(حضرت) جبرئیل ؑ محبت کرتے ہیں اس سے اور آسمانوں میں منادی کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ محبت کر تا ہے فلاں بندئہ خاص سے، لہذاتم بھی محبت کرو اس سے۔ پھر آسمان والے فرشتے اس سے محبت کر تے ہیں۔ بعد اس کے زمین والوں کے دلوں میں وہ مقبول ہوجاتا ہے‘‘۔ خاصان خدا کا محبوب خلائق ہو نا اسی بات کی دلیل ہے۔ آٹھ صدیوں سے یہ حقیقت اہل نظر کے سامنے ہے کہ حضرت خواجہ خواجگاں ملک المشائخ سلطان الہند خواجہ سید معین الدین حسن سنجری چشتی ؒبندگان خدا کی محبتوں کا مرجع بنے ہوئے ہیں جو بلاشبہ آپ کی رفعت شان، تقرب الہٰی اور محبوبیت حق پر دال ہے۔ان حقائق کے اظہار کے ساتھ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے حضرت خواجہ معین الدین حسن چشتی غریب نوازؒ کی عظیم المرتبت شخصیت اور آپ کی بے مثال دینی، علمی، روحانی، عملی اور اصلاحی خدمات کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔وہ ’’حمیدیہ‘‘ واقع شرفی چمن سبزی منڈی میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) اور کے زیر اہتمام منعقدہ چھ روزہ محافل حضرت غریب نواز ؒ کی چھٹی اور اختتامی محفل میں سامعین کے ایک کثیر اجتماع سے مخاطبت کا شرف حاصل کیا۔پروفسیر سید محمد حسیب الدین قادری حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے بتایا کہ خوف و خشیت الہٰی سے حضرت خواجہ بزرگؒ ہمیشہ لرزاں رہا کرتے تھے،ہر وقت رضائے الہٰی کا خیال لگا رہتا ، ساری زندگی عشق مولیٰ تعالیٰ اور اطاعت حبیب کبریاؐ سے معنون رہی۔ تلاوت کلام پاک سے خاص شغف تھا۔ کتاب و سنت کی پیروی پر استقامت آپ کے راسخ العقیدہ ، مومن صادق اور مرد کامل ہو نے پر دال ہے۔آپ کی سادگی بڑی متاثر کن تھی، لیکن جب مخلوق خدا کی خدمت، دلدہی، راحت رسانی اور غربا پروری کی بات ہو تی تو آپ کی سخاوت و فیاضی پورے جوش پر ہوتی۔ ہرروز لنگر خانہ میں سینکڑوں لوگ عمدہ کھانوں سے شکم سیر ہوا کر تے۔ حضرت خواجہ بزرگؒ کو سماع سے خاص لگاو تھا۔حضرت غریب نوازؒکے کلام اور ملفوظات کو حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی نے یکجا کر دیا۔حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلویؒ نے اخبار الاخیار میں منتخب ملفوظات کو بہت موثر انداز سے رقم فرما یا ہے۔ حضرت خواجہ صاحبؒ نے فرما یا کہ ’’جس شخص میں تین باتیں ہوں تو سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ اسے دوست رکھتا ہے۔ اول سمندروں جیسی سخاوت، دوم آفتاب جیسی شفقت اور سوم زمین جیسی تواضع‘‘۔ فرمایا ’’محبت کی علامت یہ ہے کہ فرماں بردار رہتے ہوئے اس بات سے ڈرتے رہو کہ محبوب تمھیں دوستی سے جدانہ کردے‘‘۔ فرما یا ’’تمہارا کوئی گناہ اتنا نقصان نہیں پہنچائے گا جتنا کسی مسلمان کی بے عزتی کرنے سے پہنچے گا‘‘۔ فرما یا’’ عارف وہ ہے جو اپنے دل سے غیر اللہ کو نکال باہر کرے‘‘۔ فرما یا ’’بد بختی کی علامت یہ ہے کہ گناہ کر تا رہے پھر بھی مقبول بارگاہ ہو نے کا امیدوار ہو اور عارف کی علامت یہ ہے کہ خاموش اور غمگین رہے گا‘‘۔ ہر دور میں بلا لحاظ مذہب و ملت راعی و رعایا، خاص و عام، عالم و عامی، حاکم و محکوم اپنے اور بیگانوں نے حضرت خواجہ بزرگؒ سے اظہار عقیدت و محبت اور آپ کے آستانہ عالیہ پر حاضری دینے کو سعادت سمجھا اور اولیاء اللہ کی محبت، قرب اور صحبت در اصل اللہ کی یاد دلاتی ہے اس بات کا ہر ایک نے اعتراف کیا۔