حضرت زیدؓ بن مہلہل نے طلب علم کیلئے طویل سفر اور صعوبتیں برداشت کیں

حیدرآباد۔ 5 جنوری (پریس نوٹ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے صحابہ کرام کے خصائص میں طلب علم کا ذوق و شوق سب سے نمایاں تھا۔ قرآن پاک کو صاحب قرآن کے ارشاد پر حفظ کرلینا اور خود آقائے دوجہاںؐ سے راست علم دین، احکام و مسائل کی تعلیم و تربیت پانا، ان علو مرتبت ہستیوں کی ایسی خوش بختی تھی جس پر قیامت تک اہل سعادت رشک کرتے رہیں گے۔ صحابہ کرامؓ جس طرح حضور انورؐ سے علم حاصل کرنے کے سلسلے میں امتیازی شان کے حامل تھے، اسی طرح علوم قرآن و حدیث کی نشر و اشاعت، تعلیم و تدریس کے ضمن میں بھی مخلصانہ طور پر سرگرم اور منہمک رہا کرتے، وہ اس کام کو اپنا دینی فریضہ یقین کرتے تھے جن صحابہ کو رات دن حضور اقدسؐ کی خدمت مبارکہ میں حاضر رہنے کا شرف حاصل تھا۔ ان کی عظمتوں اور بخت آوری کا کون اندازہ کرسکتا ہے مگر وہ ہستیاں بھی اپنی شان رفعت میں یگانہ روزگار تھیں جو دینی معلومات کے حصول، احکام سے واقفیت حاصل کرنے، مسائل دین جاننے،

عبادات اور معاملات کے بارے میں دریافت کرنے، اخلاقی اُمور سے متعلق آگہی پانے ہدایات خاص سے بہرہ مند ہونے اور بار بار جمال اقدسؐ کے دیدار کے قلبی اشتیاق کے ساتھ بارگاہ رسالتؐ میں حاضر ہوا کرتے اور علوم قرآن و حدیث و فقہ کے ساتھ ساتھ روئے انور کے مشاہدہ کی سعادتوں اور برکتوں سے مالامال ہوجاتے، ان ہی عظیم المرتبت مشتاقان جمال و طالبان حقائق و معارف ہستیوں میں جنہوں نے دور دراز سے چل کر بارگاہ رسالتؐ میں حاضری کا شرف پایا، حضرت زید الخیرؓ بھی شامل ہیں جو پہلے زیدالخیل سے پہچانے جاتے تھے لیکن حضور اکرمؐ انہیں زیدالخیر سے موسوم فرمایا۔ ڈاکٹر سید محمد حمیدالدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح 9 بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد واقع شرفی چمن، سبزی منڈی اور 11 بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ، روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیراہتمام منعقدہ 1076 ویں تاریخ اسلام اجلاس کے علی الترتیب پہلے سیشن میں احوال انبیاء علیھم السلام کے تحت حضرت سلیمان علیہ السلام کے مقدس حالات اور ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے ضمن میں صحابی رسولؐ مقبول حضرت زیدالخیرؓ کے احوال شریف پر مبنی توسیعی لیکچر دیئے۔ قرأت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ، نعت شہنشاہ کونینؐ سے دونوں سیشنس کا آغآز ہوا۔ مولانا مفتی سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ نے خیرمقدمی خطاب کیا۔ پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی جوائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری، ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا۔ بعدازاں انہوں نے انگلش لیکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پر اپنا 819 واں سلسلہ وار لیکچر دیا۔ ڈاکٹر حمیدالدین شرفی نے کہا کہ حضرت زیدالخیرؓ نے قبیلہ طئے کے ایک وفد کے ساتھ طویل سفر اور مختلف مصائب و تکلیف دہ مراحل سے گزر کر بارگاہ رسالتؐ میں حاضر ہونے کا شرف پایا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے مسلسل 9 دن رات بلاوقفہ چلتے ہوئے مدینہ منورہ پہنچے تھے۔ راستہ میں ان کی سواری تھک گئی تھی۔ وہ راتوں میں بھی جاگ کر اور دن میں قلت آب اور شدت پیاس کی سختیاں برداشت کرتے ہوئے آئے تھے۔

انہوں نے محض رسول اللہؐ کی خدمت عالیہ میں ایک دو باتیں دریافت کرنے حاضری دی تھی۔ اس بات سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ صحابہ کرام کو رسول پاکؐ سے تعلیم حاصل کرنے اور حضور انورؐ کے ارشادات سننے اور ہدایت نبویؐ سے سرفراز ہونے کا کس قدر گرم جوش و جذبہ تھا۔ ڈاکٹر حمیدالدین شرفی نے کہا کہ احادیث اور سیر کی کتابوں میں حضرت زیدالخیرؓ کا سوال اور رسول اللہؐ کا موثر و تابناک جواب محفوظ ہیں۔ انہوں نے آگہی چاہی تھی کہ جو اللہ تعالیٰ کو چاہتا ہے اور جو نہیں چاہتا ان دونوں کی کیا علامتیں ہیں؟‘‘ اس پر حضور انورؐ نے ان سے دریافت فرمایا کہ تمہارا کیا حال ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ میں خیر اور اہل خیر کو اور جو عمل خیر کرتا ہے، اس کو دوست رکھتا ہوں اور اگر میں خود عمل خیر کرتا ہوں تو اس کے ثواب کا امیدوار رہتا ہوں اور اگر کوئی بھلائی کی بات مجھ سے رہ جاتی ہے تو اس پر غمگین ہوتا ہوں تو حضور انورؐ نے فرمایا کہ ’’یہی علامت ہے اس شخص کی جو اللہ کو چاہتا ہے اور جو نہیں چاہتا ہے اور اگر اللہ تم کو نامرادوں میں کرتا تو تم کو اس کے واسطے مستعد کردیتا پھر کچھ پرواہ نہ کرتا کہ کس وادی میں تم ہلاک ہوگئے۔‘‘ ڈاکٹر حمیدالدین شرفی نے بتایا کہ حضرت زیدؓ کا سلسلہ نسب نابل بن نبہان سے جاملتا ہے۔ ان کے والد کا نام مہلہل بن زید تھا۔ حضرت زیدالخیرؓ کی کنیت ابومکفف تھی۔ ابتداء وہ مولفۃ القلوب سے تھے۔ بعدازاں مشرف بہ اسلام ہوئے وہ نہایت پاک و صاف معمولات والے اور نہایت عمدہ خصائل کے حامل تھے۔ مدینہ منورہ سے واپسی کے سفر میں علیل ہوگئے اور وفات پائی۔ ان کے دو فرزند تھے۔ مکفف اور حریث جنہوں نے حضرت خالد بن ولیدؓ کے ساتھ فتنہ انکار زکوۃ کے استیصال میں سرگرم حصہ لیا۔ اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالتؐ میں سلام تاج العرفاءؒ پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعائے سلامتی پر تاریخ اسلام اجلاس پر تکمیل پذیرہوئے۔ الحاج محمد یوسف حمیدی نے ابتداء میں خیرمقدم کیا اور جناب محمد مظہر حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔