حضرت حارثہؓ بن نعمان کو دو مرتبہ حضرت جبرئیل ؑ کو دیکھنے کا شرف حاصل ہوا

حیدرآباد ۔15؍مارچ( پریس نوٹ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے صحابہ کرام نے متعدد مواقع پر فرشتوں کا صاف طور پرمشاہدہ کیا۔ غزوہ بدر میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی نصرت و امداد غیبی کے طور پر آسمانوں سے اپنے فرشتوں کا لشکر نازل فرمایا یہ فرشتے انسانی شکل میں اترے تھے بدر کے دن نصرت مسلمین کے لئے اترنے والے فرشتے زرد رنگ کے عمامے باندھے ہوے تھے جن کے شملے مونڈھوں کے درمیان چھوڑے ہوے تھے۔ بعض روایتوں میں عماموں کا رنگ سیاہ اور سفید بھی بیان ہوا ہے یہ نزول ملائکہ باعث تقویت اور موجب خیر و برکت تھا۔بحکم الٰہی ان کا آنا اہل ایمان کو ثبات قدم اور استقامت میں قوت پہنچانا تھا۔ سید الملائکہ حضرت جبرئیل ؑ اگر چہ کہ ہزاروں مرتبہ بارگاہ رسالت پناہیؐ میں حاضر ہوے لیکن کبھی کبھی وہ انسانی شکل و صورت میں بھی آتے تھے۔ یوم بدر کی طرح روز حنین بھی نصرت مجاہدین کے لئے ملائکہ نازل ہوے۔ فرشتوں کی رویت بھی صحابہ کرام کے خصائص سے ہے۔حضرت ابن عباسؓ کا حضرت جبرئیل ؑ کو حضور انورؐ کے پاس انسانی صورت میں دیکھنا بھی ایک واقعہ ہے۔ رویت حضرت جبرئیل ؑ کے ضمن میں حضرت حارثہؓ بن نعمان کا اسم گرامی بھی خصوصیت کے ساتھ ملتا ہے خود انھوں نے فرمایا ہے کہ میں نے زندگی بھر میں دو مرتبہ حضرت جبرئیلؑ کو دیکھا ہے ۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح 9بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن، سبزی منڈی اور دو بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ 1138ویں تاریخ اسلام اجلاس کے علی الترتیب پہلے سیشن میں احوال انبیاء علیھم السلام کے تحت حضرت دائود علیہ السلام کے مقدس حالات اوردوسرے سیشن میں ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے ضمن میں حضرت حارثہ بن نعمان ؓ کے احوال شریف پر مبنی توسیعی لکچر دئیے۔ قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے دونوں سیشنس کا آغاز ہوا۔اہل علم حضرات اور باذوق سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی۔ڈاکٹرسیدمحمد حمید الدین شرفی نے مزید بتایا کہ جس وقت رسو ل اللہؐ بنی قریظہ کی طرف روانہ ہوے تو حضرت جبرئیل ؑ دحیہ الکلبی کی شکل میں نمودار ہوے تھے اور حضرت حارثہ ؓ وغیرہ کو مسلح ہونے کی ہدایت کی تھی اسی طرح جس وقت حنین سے واپسی ہوئی اور حضرت حارثہ بن نعمانؓ رسول اللہؐ کے قریب سے گزر رہے تھے تو دیکھا کہ وہ حضور اکرمؐ سے باتیں کر رہے ہیں۔حضرت حارثہؓ مخل ہونا نہیں چاہتے تھے اس لئے سلام نہیں کیا۔ حضرت جبرئیل ؑ نے رسول اللہؐ سے پوچھا کہ یہ کون ہیں ؟ حضور ؐ نے فرمایا کہ حارثہ بن نعمان۔ تب حضرت جبرئیل نے کہا کہ’’ کیا یہ یوم حنین میں ان سو صابروں میں سے نہیں ہیں جن کے جنت میں رزق کا اللہ کفیل ہے۔ اگر یہ سلام کرتے تو ہم انھیں ضرور جواب دیتے‘‘۔ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے بتایا کہ حضرت حارثہ بن نعمانؓ کا نسب نامہ ثعلبہ بن غنم سے جا ملتا ہے ان کی والدہ جعدہ بنت عبید بھی اسی قبیلہ سے تھیں حضرت حارثہ بن نعمانؓ کی کنیت ابو عبد اللہ مشہور ہے۔ حضرت حارثہ بن نعمانؓ کو رسول اللہؐ سے تقرب خاص حاصل تھا وہ محبت خدا و رسولؐ سے بہرہ مند اور دین حق اسلام کی خدمت کے لئے ہر وقت ہمہ تن آمادہ رہا کرتے تھے انھیں غزوات مقدسہ میں شرکت کی سعادت ملی بدر و احد و خندق میں مجاہدانہ طور پر شریک رہے تمام مشاہد میں حضور انورؐ کے ہمرکاب ہونے کا شرف پایا۔میدان کارزار میں شمشیروں کی چھائوں میں جس جوش و خروش اور جذبہ جہاد و اشتیاق شہادت کے ساتھ موجود ہوتے اسی طرح عبادات میں بھی پورے خشوع و خصوع سے محو دکھائی دیتے۔ اطاعت الٰہی اور اتباع رسالت مآب ؐ ان کی مبارک زندگی کا عنوان تھا۔آخر عمر میں ان کی بینائی جاتی رہی تو انھوں نے اپنے مصلی عبادت سے حجرہ کے دروازہ تک ایک ڈوری باندھ رکھی تھی ان کے قریب ایک ٹوکری میں تازہ کھجوریں رہا کر تیں جب کوئی مسکین سلام کرتا تو ان کھجوروں میں سے کچھ لے کر ڈوری پکڑ کر دروازہ تک پہنچ کر مسکین کو دے دیا کرتے گھر والوں کے کہنے پر کہ ہم دے دیں گے جواب دیتے کہ میں نے رسول اللہؐ سے سنا ہے کہ مسکین کو دینا بری موت سے بچاتا ہے۔ حضرت حارثہؓ کے کئی مکانات تھے جو کاشانہ نبوتؐ سے قریب تھے حضرت حارثہؓ نے طویل عمر پائی۔ وہ کثیر العیال تھے۔