حضرت جابر بن سلیم بصریؓ نے اطاعت حق اور تعمیل سنت نبویؐ میں ساری زندگی بسر کی

آئی ہرک کا تاریخ اسلام اجلاس،ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی اور پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی کے لکچرس

حیدرآباد ۔21؍اکٹوبر( پریس نوٹ)یہود بنو قینقاع کی شرارتیں، فتنہ انگیزیاں اور ہنگامہ پروری میں دن بہ دن اضافہ ہوتا رہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بہ نفس نفیس ان کو سمجھایا لیکن یہود ،مسلمانوں کو ستانے اور ان کی توہین کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیتے۔ چنانچہ یہود نے مسلمانوں کے ساتھ ایک گھنائونی حرکت کی جس پر بلوہ ہو گیا اور طرفین کے ہر فریق سے ایک فرد کے مارے جانے پر حالات نے سنگین موڑ اختیار کر لیا۔ مسلمانوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا۔ حضورؐ نے حضرت حمزہ بن عبد المطلبؓ کے ہاتھ میں پرچم سونپا اور صحابہ کے ساتھ بنو قینقاع کے علاقہ کی طرف رخ کیا۔ مسلمانوں کو دیکھ کر بنو قینقاع نے اپنے آپ کو قلعہ بند کر لیا۔ مسلمانوں نے ان کے قلعہ کا محاصرہ کیا جو مسلسل ۱۵ دن تک جاری رہا۔اللہ تعالیٰ نے یہود کے دلوں میںمسلمانوں کی ایسی ہیبت ڈال دی کہ وہ مسلمانوں سے مقابلہ کی ہمت نہ کر سکے۔بالآخر مجبور ہو کر سولھویں دن قلعہ سے باہر نکل آئے اور اپنے آپ کو حضور پاک ؐ کے حوالے کر دیا۔یہود کو اپنی کی ہوئی حرکتوں کے سبب اس بات کا یقین تھا کہ ان کا انجام بہت برا ہوگا لیکن حضور رحمۃ للعلمین ؐ نے ان سے درگزر فرمایا اور انھیں جلاوطنی کا حکم دیا۔ بنو قینقاع کی جاں بخشی ایک ایسی رحمت تھی جس کا انہیں تصور تک نہ تھا۔بنو قینقاع شام کی طرف نکل گئے اور ان کے اموال مسلمانوں کو بطور غنیمت حاصل ہوئے۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک آج صبح ۹ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی میں ان حقائق کا اظہار کیا۔وہ اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل (انڈیا) آئی ہرک کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۳۲۵‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے پہلے سیشن میں سیرت طیبہ کے تسلسل میں واقعات ما بعد غزوہ بدراور ان کے اثرات پر شرف تخاطب حاصل کر رہے تھے۔ بعدہٗ ۳۰:۱۱ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میں منعقدہ دوسرے سیشن میں ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت صحابی رسولؐ اللہ حضرت جابر بن سلیم بصری ؓؓ کے احوال شریف پر مبنی حقائق بیان کئے۔ قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے اجلاس کا آغاز ہوا۔صاحبزادہ سید محمد علی موسیٰ رضا حمیدی نے اپنے خیر مقدمی خطاب میں دعوت حق کے مرحلہ وار اور قوی اثرات پر موثر اور جامع خطاب کیا۔ مولانا مفتی سید شاہ محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری اور ایک حدیث شریف کا تشریحی مطالعاتی مواد پیش کیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے علم فقہ کی اہمیت پر اہم نکات پیش کئے بعدہٗ انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’1055‘ واں سلسلہ وارلکچر دیا۔ڈاکٹرسید محمد حمید الدین شرفی نے سلسلہ بیان جاری رکھتے ہوے بتایا کہ حضرت جابرؓ بن سلیم پر رسول اللہؐ کی عنایت خاص تھی حضورؐ نے انھیں چند خوش خبریاں سنائیں۔ زبان وحی ترجمانؐ سے ان بشائر کو سن کر وہ تادم زیست شاداں و مسرور رہے توجہات رسالتؐ نے انھیں دارین کی نعمتوں سے بہرہ مند فرما دیا تھا۔ انھوں نے بارگاہ رسالتؐ میں پہلی بار حاضر ہو کر کچھ معروضات کئے تھے جب حضور ؐ نے جواباً فرمایا کہ ’’ میں رسول اللہ ہوں‘‘ تو حضرت جابرؓ کے قلب میں توحید کا اجالا پھیل گیا اور ذات اقدسؐ کے ساتھ محبت کا ایک طوفان امڈ پڑا اور وہ فوراً مشرف بہ ایمان ہو گئے۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہیؐ میں حضرت تاج العرفاءؒ کا عرض کردہ سلام پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’1325‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام پذیر ہوا۔الحاج محمد یوسف حمیدی نے ابتداء میں تعارفی کلمات کہے اور آخر میںجناب محمد مظہر اکرام حمیدی نے شکریہ ادا کیا۔