حضرت بہلول شاہ رحمۃ اللہ علیہ

شیخ محمود عالم سالک

حضرت بہلول شاہ طبقاتی القادری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت ۱۳۰۱ھ میں بمقام نظام آباد ایک علمی گھرانے میں ہوئی۔ آپ کا تعلق درگاہ سید شاہ امان اللہ الحسینی سے ہے، جو عقب قلعہ نظام آباد میں واقع ہے۔ آپ کے والد گرامی حضرت مدنی شاہ رحمۃ اللہ علیہ بھی ایک بلند پایہ بزرگ تھے، جن سے آپ نے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں مختلف اساتذہ سے فارسی، عربی، شاعری اور اخلاق و تصوف کی تعلیم حاصل کی۔ بیس سال کی عمر میں تقویٰ و طہارت اور درویشانہ زندگی کی جیتی جاگتی تصویر بن گئے۔
آپ میں بے حد سادگی تھی، لوگوں میں اس طرح گھل مل جاتے کہ آپ کو پہچاننا مشکل ہو جاتا۔ آپ کا لباس بھی بہت سادہ اور معمولی ہوا کرتا تھا۔ سنت نبویﷺ کے مطابق سرپر عمامہ، ہاتھ میں عصاء، چہرے پر داڑھی اور کندھے پر رومال ہوا کرتا تھا۔ آپ مدرس تھے، لیکن عوام و خواص کی تعلیم و تربیت اور رشد و ہدایت کی خاطر ترک ملازمت کرکے ایک مسجد کی امامت قبول فرمائی۔ علاوہ ازیں ذریعۂ معاش زراعت تھا۔ آپ کو حضرت امیر الدین رحمۃ اللہ علیہ سے بیعت کا شرف حاصل ہوا، بعد ازاں کافی ریاضت و مجاہدہ کے بعد خلعت و خلافت سے سرفراز کئے گئے۔
حضرت صاحب تصنیف بزرگ تھے۔ آپ نے اہل سلسلہ کی تربیت کے لئے چند کتابیں تصنیف فرمائیں، جن کے نام یہ ہیں: تحفۂ بہلول، دیوانِ بہلول، نیرنگِ بہلول، مقاصدِ بہلول، مرکباتِ بہلول، وظائفِ بہلول، تاریخ حسینی اور دیوانِ محامد۔ توحید کے متعلق آپ فرماتے ہیں کہ ’’ظاہر و باطن وہی، اول و آخر وہی، اللہ اللہ (کرنا) خاص بندوں کی غذا ہے۔ خدا کی ذات قائم و دائم اور ساری دنیا فانی و غیر قائم‘‘۔ رسالت کے متعلق فرماتے ہیں کہ ’’اگرچہ تمام انبیاء کرام ارفع و اعلیٰ ہیں، لیکن حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء اور سب میں لاجواب ہیں‘‘۔ حضرت کا وصال ۱۳؍ شعبان المعظم ۱۳۷۴ھ بمقام نظام آباد ہوا۔ آپ کا مزار درگاہ حضرت سید شاہ امان اللہ حسینی کی پہاڑی پر مرجع خلائق ہے۔