آئی ہرک کا تاریخ اسلام اجلاس ۔ ڈاکٹرسید محمد حمید الدین شرفی اور پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی کا خطاب
حیدرآباد ۔20 اپریل( پریس نوٹ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خاص رفیق حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی حیات شریف اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت و اطاعت اور حضور انور ﷺ کی ذات اطہر سے عشق و وارفتگی اور حضورؐ کی فرمانبرداری واتباع سے معنون تھی۔ سبقت اسلام کا شرف پایا یعنی حضرت ابو بکرؓ صدیق آزاد مردوں میںسب سے پہلے ایمان لائے۔ نہایت نا موافق حالات میںنصرت دین کا فریضہ انجام دیا۔مسجد قباء اور مسجد نبوی شریف کی تعمیرات میں شرکت،مکہ مکرمہ کی طرح مدینہ منورہ میں حق رفاقت، رسول اللہ ؐکے خسر ہونے کی عزت ، غزوات مقدسہ میں فریضہ محافظت، جملہ امور میں خیر خواہانہ راے دینا اور تعمیل ارشاد میںجماعت صحابہؓ کی امامت حضرت صدیق اکبرؓ کی کتاب حیات کے منور ابواب ہیں۔ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح ۹ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی اور بعد نماز ظہر جامع مسجد محبوب شاہی، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۰۹۱‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے علی الترتیب پہلے سیشن میں احوال انبیاء علیھم السلام کے تحت حضرت سلیمان علیہ السلام کے مقدس حالات اور ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے ضمن میں صحابی رسول ؐمقبول حضرت ابو بکر صدیق ؓ کے احوال شریف پر مبنی توسیعی لکچر دئیے۔قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے دونوں سیشنس کا آغاز ہوا۔مولانا مفتی سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ نے خیر مقدمی خطاب کیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری ، ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا بعدہٗ انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’۸۳۲‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے سلسلہ کلام کو جاری رکھتے ہوے کہا کہ رسول اللہ ؐکی فرمائی ہوئی ترتیب کے موافق قران مجید کی تدوین کا مقدس کام حضرت صدیق اکبرؓ کا نہایت اہم اور عظیم الشان کارنامہ ہے۔آپ نے ہمیشہ ہر ممکن طریقہ سے اسلام اور مسلمانوں کے لئے بے مثال قربانیاں دیں ہر نازک وقت مسلمانوں کا حوصلہ بڑھانے کے لئے آگے آے اور اپنے مبارک مقصد میں کامیاب رہے حضور انورؐ کے پردہ فرمانے کے بعد اپنے موثر خطبہ کے ذریعہ مسلمانوں کی ڈھارس بندھائی اور صبر اور استقامت کا حوصلہ دیا۔رسول اللہ ؐکے جانشین اول کی حیثیت سے آپ نے دینی قیادت اور خلافت اسلامیہ کی ذمہ داریوں کو اس قدر حسن و خوبی کے ساتھ انجام دیا کہ
آپ کے جادئہ منور پر چل کر تمام متاخرین نے اس منصب کے تقاضوں کو پورا کیا۔حضرت صدیق ؓ اکبر کو محبت حق، رفاقت رسول اللہؐ اور سکینہ الٰہی کی دولتیں نصیب ہو ئیں قران مجید نے ’’صاحب‘‘ اور’ ’دو میں دو سرے‘‘ کے خصوصی خطابات سے نوازا یہ سارے حقائق ان کے دستارِ فضیلت کو طرہ ہاے امتیاز سے مزین کرتے ہیں۔ ڈاکٹرحمید الدین شرفی نے بتایا کہ حضرت ابو بکر صدیق ؓکا اسم شریف عبد اللہ بن عثمان تھا لیکن کنیت ابو بکر سے معروف و مقبول ہیں آپ کا خاندان بنو تیم ہے اور آپ کے والد اپنی کنیت ابو قحافہ سے مشہور تھے حضرت ابو بکر صدیق کی ولادت واقعہ فیل کے ڈھائی سال بعد ہوئی مولد شریف مکہ مکرمہ ہے خاندانی مناصب خوں بہا اور دتیوں کی وصولی تھے آپ کو عربوں کے انساب اور احوال ازبر تھے ۔ابتداء ہی سے عمدہ اخلاق کے حامل تھے تاہم اسلام اور رسول اللہ ؐکی صحبت و توجہات نے خوب نکھارا اور جلا بخشی۔حضرت ابو بکرؓ صدیق نہایت ذی وجاہت حسین و جمیل تھے اسی بناء پر عتیق کہلاتے تھے ہمدردی اور غمگساری، مروت ورحمدلی کے باعث اواہ سے بھی مخاطب کئے جاتے تھے پیشہ تجارت سے وابستہ تھے مکہ کے کامیاب تاجروں میں نمایاں تھے حسن معاملت کی بناء پر لوگ آپ کے گرویدہ تھے حضرت ابو بکرؓ صدیق اپنی بلند نگاہی، پاکیزہ کردار، شرافت نقس، نرمی اور عاقبت اندیشی کی وجہ سے ممتاز تھے ۔انھیں بشارت جنت عطا فرمائی گئی۔ حضرت ابو بکرؓ صدیق زائد از سوا دو سال مسند خلافت پرمتمکن رہے اور ۶۳ سال کی عمر شریف میں وفات پائی آخری آرام گاہ حضوراقدس ؐکے پہلوے انور میں بنی۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالتؐ میں سلام تاج العرفاءؒ پیش کیا گیا ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’۱۰۹۱‘ واں تاریخ اسلام اجلاس تکمیل پذیر ہوا۔جناب مظہر حمیدی نے ابتداء میں خیرمقدم کیا اور آخر میں شکریہ ادا کیا۔