حضرت آدم ؑ کو اللہ نے تاج شرف و فضل اور خلعت خلافت کیساتھ وجود بخشا

آئی ہرک کا تاریخ اسلام اجلاس ، ڈاکٹر سید محمد حمیدالدین شرفی کا خطاب
حیدرآباد ۔31 جولائی( پریس نوٹ) تخلیق حضرت آدمؑ کے بعد اللہ تعالیٰ نے پوری نسل آدمؑ کو بیک وقت وجود و شعور عطا کر کے ان سے اپنی ربوبیت کی شہادت لی تھی گویا یہ مخلوق کی اپنے خالق سے وفاداری کا پہلا اقرار و پیمان تھا اسی کو میثاق ازل سے تعبیر کیا جاتا ہے۔یہ واقعہ مقام نعمان میں پیش آیا تھا۔حضرت آدمؑ کے جسد خاکی میں روح پھونکے جانے کے ساتھ ہی تخلیق کے مراحل پورے اور منشاء باری کی تکمیل ہوئی جیسا کہ فرشتوں سے اظہار فرمایا تھا جس کا قرآن میں ذکر ملتا ہے کہ ’’میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں‘‘۔حضرت آدمؑ کو اللہ تعالیٰ نے تاج شرف و فضل اور خلعت خلافت کے ساتھ اختیار و تصرف، قدرت و علم، ارادہ و کلام، سمع و بصر کے ساتھ وجود بخشا۔ گویا حضرت آدم ؑ کو صفات قدس و جلال کا مظہر بنا دیا اور تمام فرشتوں کو سجدہ میں جھکنے کا حکم دیا۔ قرآن فرماتا ہے کہ ’’اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا تھا کہ آدم کے آگے جھک جائو‘‘۔یہ حکم دراصل حضرت آدمؑ کی جلالت شان، احترام خلافت اور عظمت ِ عبدیت کا اعلان تھا اس حکم ربانی کی تمام ملائکہ نے سوائے ابلیس لعین کے تعمیل کی اور سارے فرشتے حضرت آدمؑ کے آگے جھک پڑے ابلیس نے غرور و تکبر، نخوت و گھمنڈ کے سبب تعمیل ارشاد میں کوتا ہی کی اور سرکشی سے اکڑا رہا تب ارشاد فرمایا گیا’’آخر کس چیز نے تجھے سجدے سے روکا اسے جسے میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا ہے‘‘۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح 9 بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی اور 11:30 بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل (انڈیا) آئی ہرک کے زیر اہتمام منعقدہ1210‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے علی الترتیب پہلے سیشن میں احوال انبیاء علیھم السلام کے تحت حضرت آدم علیہ السلام کے مقدس حالات اوردوسرے سیشن میںسیرت طیبہؐ کے ضمن میں خاندان رسالت اور حضور خاتم النبیین کے ظہور قدسی کی بابرکت تفصیلات پر مبنی توسیعی لکچر دئیے۔ قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے دونوں سیشنس کا آغاز ہوا۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی نے ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے ضمن میں صحابی رسول اللہ حضرت عمار بن یاسرؓ کے احوال مبارکہ کی تفصیلات کا احاطہ کیا۔حضرت عمارؓ کو یہ خصوصی اعزاز حاصل تھا کہ ان کا پورا خاندان ایک ساتھ مشرف بہ ایمان ہوا۔حضرت عمارؓ اور ان کا خاندان قریش کے ظلم و استبداد کا نشانہ بننے کے باوجود جادہ ایمان پر کمال استقلال سے قائم رہا۔ حضورؐ نے ان پر قریش کے ظلم کو دیکھ کر ارشاد فرمایا کہ اے آل یاسر! صبر کرو تمہارے آرام کی جگہ جنت ہے۔حضرت عمر بن خطابؓ نے اپنے عہد مبارکہ میں آپ کو ایک مدت کے لئے کوفہ کا عامل مقرر کیا تھا۔ حضرت عمارؓ اصلاً یمنی تھے ان کے اجداد یمن کے متوطن تھے ان کے والد یاسر اپنے ایک بھائی کی تلاش میں مکہ آے تھے اور یہیں بس گئے بنی مخزوم کے حلیف تھے۔