حضرات حسنینؓ ،سیرت طیبہؐ کے نمونہ کامل، جنتی جوانوں کے سردار

آئی ہرک کا تاریخ اسلام اجلاس،ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی،پروفیسرسید محمدحسیب الدین حمیدی کے خطابات
حیدرآباد ۔2 نومبر( پریس نوٹ)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کے سبط کریم یعنی شہزادی کونین خاتون جنت سیدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا اور امیر المومنین ابوالائمہ سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کے فرزند اکبر حضرت سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ کی ولادت با سعادت نصف ماہ رمضان سنہ ۳ھ بمقام مدینہ منورہ ہوئی۔ حضرت امام حسنؓ کی کنیت ابو محمد تھی۔ حضرت امام حسن ؓ کی پیدائش کی خبر نے سرور کونینؐ کو بہت مسرور کر دیا تھا۔ چنانچہ حضور ؐ بہ نفس نفیس کاشانہ زہر ا ؓمیں رونق افروز ہوئے اور فرمایا کہ نومولود کو مجھے دکھانا۔ پھر رسول اللہ ؐنے ان کا نام حسنؓ رکھا۔ حضرت امام حسنؓ، رسول اللہ ؐکے بہت چہیتے اور محبوب تھے۔ حضور اقدسؐ انھیں ہمیشہ اپنے نزدیک رکھا کرتے ، بڑی محبت و شفقت خاص سے تربیت فرمائی۔ ان حقائق کے اظہار کے ساتھ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح ۹ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی اور دو بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۱۱۹‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے علی الترتیب پہلے سیشن میں احوال انبیاء علیھم السلام کے تحت حضرت الیسع علیہ السلام کے مقدس حالات اور سیرت حضرات حسنین کریمینؓ کے تسلسل میں حضرت امام عالی مقام سیدنا حسن ؓ اور دوسرے سیشن میں حضرت شہید اعظم امام عالی مقام سیدنا حسینؓ کے حالات شریفہ پر توسیعی لکچر دیئے۔قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے دونوں سیشنس کا آغاز ہوا۔جناب سید محمد علی موسیٰ رضا حمیدی نے خیر مقدمی خطاب کیا۔ مولانا مفتی سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ و معاون ڈائریکٹر آئی ہرک نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری مطالعاتی مواد پیش کیا۔پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا بعدہٗ انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’۸۵۹‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے سلسلہ کلام کو جاری رکھتے ہوے بتایا کہ حضرت امام حسنؓ نے حضرت علی لمرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کی شہادت کے بعد خلافت کی گراں بہا ذمہ داریاں سنبھالیں۔ مسلمانوں نے حضرت امام حسنؓ کے دست مبارک پر بیعت کی، آپ نے ایک خاص مدت تک اپنے فرائض بحسن و خوبی انجام دینے کے بعد جمادی الاولیٰ ۴۱ھ میں سبکدوشی اختیار فرمائی اور تادم زیست مدینہ منورہ ہی میں رہے۔ حضرت امام حسنؓ کو زہر دیا گیا،اس واقعہ کے بعد آپ نے شہادت پائی۔ رسول اللہ ؐ نے حضرت امام حسنؓ اور حضرت امام حسین ؓکے متعلق فرمایا کہ ’’یہ میری دنیا کے دو پھول ہیں اور جوانان جنت کے سردار ہیں‘‘۔ ڈاکٹرسید محمد حمید الدین شرفی نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دلبند و سبط اصغر حضرت امام حسین ؓ شعبان المعظم سنہ ۴ ھ کو تولد ہوئے۔ حضرت امام حسینؓ کی کنیت ابو عبداللہ تھی۔ والد گرامی حضرت حیدر کرار فاتح خیبر امیر المومنین سیدنا علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ اور مادر مہربان جگر گوشہ رسول ؐمقبول سیدہ فاطمہ بتول علیہا السلام تھیں۔حضرت امام حسینؓ کی ولادت با سعادت کی خوش خبری نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو بے حد شاداں کیا۔ حضور انورؐ نے نو مولود کو شہد چٹایا اور اپنی زبان مبارک سے ان کے دہن کو تر کیا۔ خود حضور اقدس ؐنے ان کا نام حسین رکھا۔ حضرت امام حسنؓ کی طرح حضرت امام حسینؓ بھی حضور پاک ؐ کو بے حد عزیر اور محبوب تھے۔ ڈاکٹرسید محمدحمید الدین شرفی نے کہا کہ حضرات خلفائے ثلاثہ اپنے عہد میں حضرات حسنین کریمین کا رسول اللہؐ کے نواسوں اور چہیتے ہونے کے لحاظ سے بڑا پاس کیا کرتے اور ان سے دلی محبت رکھا کرتے تھے۔ حضرت امام حسینؓ نے اپنے والد بزرگوار کی اطاعت و فرمانبردرای کی روشن مثال قائم فرمائی۔ حضرت سیدنا علی کرم اللہ وجہہ کی شہادت کے بعد اپنے برادر کلاں کے ساتھ بھی اطاعت و محبت کا معاملہ رکھا ۔ حضرت امام حسین ؓ حق پرست، حق نگر، حق شناس اور حق گو تھے۔ اظہار حق کے ضمن میں ان میں بڑی جراء ت اور جسارت تھی، وہ باطل کے آگے کبھی نہ جھکے۔ فن خطابت میں حضرت امام حسین ؓ کا مرتبہ بہت بلند تھا۔ اس دور کے ممتاز خطیبوں میں آپؓ نمایاں تھے۔ حضرت امام حسینؓ کی شہادت کا واقعہ یوم عاشوراء یعنی ۱۰؍محرم الحرام سنہ ۶۱ھ کو بمقام کربلا پیش آیا۔ آپؓ نے راہ حق میں سارا کنبہ نذر کردیا یہاں تک کہ اپنی جان کی قربانی پیش کردی لیکن جابر و ظالم حکومت اور باطل کے آگے نہ سر جھکا یا اور نہ ان سے سمجھوتہ کیا۔ اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہیؐ میں سلام تاج العرفاءؒ پیش کیا گیا ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کاتاریخ اسلام اجلاس تکمیل پذیر ہوا۔ آخر میں جناب مظہر حمیدی نے شکریہ ادا کیا۔