حکومت کا موقف یکسر تبدیل، کمیٹی کا اجلاس ملتوی، آئندہ اجلاس 10 اگسٹ کو مقرر
نئی دہلی 4 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) حکومت نے آج پارلیمانی کمیٹی برائے اراضی کی سفارشات قبول کرنے پر آمادگی ظاہر کی جس نے یو پی اے قانون کی دفعات برقرار رکھی ہیں اور اصرار کیا ہے کہ اِس سے حکومت کی پسپائی ظاہر نہیں ہوتی کیوں کہ حکومت ہمیشہ اتفاق رائے ہونے کی صورت میں تبدیلیوں کو قبول کرنے کھلا ذہن رکھتی ہے۔ مرکزی وزیر دیہی ترقیات بریندر سنگھ نے کہاکہ حکومت کا موقف آغاز ہی سے یہ رہا ہے کہ اِسے کسی بھی ادارہ، سیاسی قائد، سیاسی پارٹی یا کاشتکاروں کی اچھی تجاویز قبول کرنے پر کوئی اعتراض نہیں رہا۔ ہم بھی مسائل پر غور کرنے کے لئے آمادہ ہیں جن پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے غور کیا ہے جسے چھوٹی پارلیمنٹ بھی کہا جاسکتا ہے۔ اگر کوئی ناراضگی درج کی گئی ہے تو ہم اِس کا بھی جائزہ لیں گے کہ اُن کی سفارشات کیا ہیں۔ مرکزی وزیر بریندر سنگھ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اُنھوں نے کہاکہ ہمارا موقف 7 اگسٹ کے بعد ہر ایک پر ظاہر تھا۔ اب ہر بات کا انحصار مشترکہ کمیٹی کی سفارشات پر ہوگا اور دیکھا جائے گا کہ مشترکہ کمیٹی کی رپورٹ پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے یا ناراضگی کا اندراج بھی کیا گیا ہے۔ اُنھوں نے اُن کی وزارت کی دو اقدامات ’’پنچایت درپن‘‘ اور ’’سمانوے‘‘ کے آغاز کا اعلان کرنے کے بعد انکشاف کیا۔ بریندر سنگھ کا تبصرہ مشترکہ کمیٹی برائے پارلیمنٹ کی جانب سے جس کی صدارت بی جے پی رکن پارلیمنٹ ایس ایس اہلووالیہ کرتے ہیں، مودی حکومت کے مسودہ قانون میں چند تبدیلیوں بشمول رضامندی کے فقرہ میں تبدیلیوں کو منظوری دی۔ یہ فقرہ یو پی اے قانون کو بحال کرے گا۔
حکومت کی جانب سے پسپائی کا راستہ تلاش کرنے میں بی جے پی کے تمام 11 ارکان نے اُس کی مدد کرتے ہوئے مشترکہ کمیٹی برائے پارلیمنٹ سے خواہش کی کہ یو پی اے کے حصول اراضی قانون کی کلیدی دفعات بشمول عام آدمی کے فقرہ اور سماجی اثرات کے تجزیئے کی دفعہ بحال کردی جائے اور مودی حکومت کی جانب سے گزشتہ سال ڈسمبر میں اُن دفعات میں تبدیلیوں کو حذف کردیا جائے۔ حکومت نے بعدازاں تین بار آرڈیننس جاری کرتے ہوئے اپنا قانون نافذ کیا تھا۔ اِس سوال پر کہ کیا یہ حکومت کی پسپائی نہیں ہے کہ جس نے حصول اراضی بِل کو برقرار رکھنے کے لئے اِس مسئلہ پر تین بار آرڈیننس جاری کیا تھا جو یو پی اے کے قانون میں تبدیلیوں کے بارے میں تھا۔ مرکزی وزیر نے کہاکہ دستور میں بھی 100 سے زیادہ مرتبہ تبدیلی کی جاچکی ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت اِس حقیقت کے پیش نظر کہ اسمبلی انتخابات زرعی ریاست بہار میں عنقریب ہونے والے ہیں اور برسر اقتدار پارٹی کو کاشتکار دشمن سمجھا جائے گا۔ کمیٹی نے 10 اگسٹ کی صبح پارلیمنٹ کے اجلاس سے قبل اپنا اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔