حسینی علم واقعہ میں مسلم نوجوانوں کو پولیس ہراسانی

تین مسلم افراد گرفتار ، رشتہ داروں کا کمشنر آفس پر دھرنا
حیدرآباد۔/26 جنوری، ( سیاست نیوز) پولیس کی روایت رہی ہے کہ شہر میں کہیں بھی فرقہ وارانہ نوعیت کا معاملہ ہو یا پھر کسی بھی قسم کی واردات پولیس ہمیشہ مسلم نوجوانوں کو ماخوذ کرنے میں اولین ترجیح دیتی ہے اور پھر ایک مرتبہ پرانے شہر میں حسینی علم کے واقعہ میں پولیس نے تین مسلم نوجوانوں کو مقدمات میں ماخوذ کردیا ہے۔ واضح رہے کہ حسینی علم کوکہ کی ٹٹی میں 23 جنوری کو پیش آئے فرقہ وارانہ نوعیت کے واقعہ پر ساؤتھ زون پولیس نے 9 افراد بشمول 3 مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ کمشنر ٹاسک فورس ساؤتھ زون ٹیم اور پولیس حسینی علم کی ایک مشترکہ کارروائی میں پولیس نے کوکہ کی ٹٹی کے ساکن مسلم نوجوان محمد رحمت الدین اور پاڑدی واڑہ کے نوکٹ والے راج، شکتی پریم، کے روہت ، ایس اکشے، چوکٹ دیوا، نوکٹ پشکر اور دیگر دو مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ تاج پان شاپ پر پھٹے ہوئے نوٹ کو چلانے کے مسئلہ کو لیکر پاڑدی طبقہ کے افراد نے حسینی علم کوکہ کی ٹٹی علاقہ میں مسلمانوں کے کئی مکانات پر حملے کردیئے تھے اور پولیس نے اس ضمن میں 5 مقدمات درج کئے تھے۔ پولیس نے مسلم نوجوان سید مصطفی پر حملہ کرنے والے چوکٹ دیوا کی شکایت پر مسلم نوجوانوں کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے ان کی گرفتاری عمل میں لائی ہے۔ جبکہ پولیس یہ دعویٰ کررہی ہے کہ گرفتاریاں تکنیکی شواہد یعنی سی سی ٹی وی کیمروں کی ریکارڈنگ کی جانچ کے ذریعہ عمل میں لائی گئی۔ لیکن اس واقعہ میں مسلم نوجوان جو اس واقعہ سے بے خبر ہے کو ملزم بنادیا گیا ہے اور انہیں جیل بھی بھیجا جائے گا۔ محمد رحمت الدین نامی نوجوان جو پیشہ سے آٹو ڈرائیور ہے نے اپنے والدپر حملہ ہونے کی اطلاع پر اپنے مکان پہنچا تھا۔ اس نوجوان کی گرفتاری کے خلاف کل اس کے والد محمد کریم اور دیگر نے پولیس کمشنر آفس پرانی حویلی پر دھرنا دیا تھا۔