حسنی مبارک عدالت میں پیش ، محمد بدیع کیخلاف سماعت ملتوی

قاہرہ۔ 25 اگست (سیاست ڈاٹ کام) مصر کے معزول صدر حسنی مبارک آج ایک مقدمہ کے سلسلے میں عدالت میں پیش ہوئے۔ اُن پر موافق جمہوریت احتجاج کے دوران 800 سے زائد افراد کے قتل کا الزام ہے۔ 85 سالہ مبارک کو جیل سے رہائی کے بعد نظربند رکھا گیا ہے۔ وہ آج ہیلی کاپٹر کے ذریعہ پولیس اکیڈیمی پہونچے جہاں انہوں نے جنوری 2011ء میں احتجاجیوں کی ہلاکت کے مقدمہ کے چھٹے سیشن میں شرکت کی۔ سرکاری ٹیلی ویژن فوٹیج میں انہیں مدعی علیہان کے علاوہ معاون مدعی علیہان وزیر داخلہ، 6 سکیورٹی سربراہان اور ان کے دو فرزندوں کے ساتھ دکھایا گیا۔ ان کے خلاف جاری مقدمات میں ایک یہ بھی ہے کہ انہوں نے اسرائیل کو کم قیمت پر گیاس فروخت کرتے ہوئے عوامی فنڈس کو ضائع کیا ہے۔ حسنی مبارک کو جاریہ ہفتہ جیل سے رہا کیا گیا لیکن عبوری وزیراعظم حازم الببلاوی نے انہیں نظربند رکھنے کی ہدایت دی ہے۔ انہیں قاہرہ میں فوجی ہاسپٹل میں رکھا گیا ہے۔ حسنی مبارک کو گزشتہ سال جون میں مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے عمر قید سنائی گئی تھی لیکن ان کی اپیل کے بعد جنوری میں ازسرنو قانونی چارہ جوئی کا حکم دیا گیا۔ وہ اس مقدمہ میں سزائے موت کا سامنا کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان پر کرپشن کے بھی کئی مقدمات ہیں۔ ایک اور عدالت نے اخوان المسلمین سربراہ محمد بدیع ، ان کے نائب خیرات الشطر اور دیگر کے خلاف قانونی سماعت ملتوی کردی۔ محمد بدیع ان کے نائبین اور اسلام پسند گروپ کے دیگر سرکردہ شخصیتوں کو گزشتہ سال ڈسمبر میں صدارتی محل کے روبرو احتجاجیوں کی ہلاکت کے لئے قانونی چارہ جوئی کا سامنا ہے۔ آج سکیورٹی وجوہات کی بناء 70 سالہ محمد بدیع اور ان کے نائبین کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے مقدمہ کی سماعت شروع ہونے کے بعد اسے 29 اکٹوبر تک ملتوی کردیا گیا۔
سیاسی تقریر کرنے والے ائمہ کرام اور
خطیب صاحبان کی برطرفی کا انتباہ
جدہ 25؍ اگسٹ ( سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب کی وزارت مذہبی امور نے ایسے ائمہ کرام و خطیب صاحبان پر جرمانے عائد کرنے کا عمل شروع کیا ہے جو جمعہ کے خطبہ میں سیاسی مسائل پر اظہار خیال کرتے ہیں اور نفرت و نسلی امتیازات کا ذکر کرتے ہیں ‘ جو ائمہ اور خطیب صاحبان بار بار کی ہدایت اور خلاف ورزی کرتے ہیں انہیں ملازمت سے برطرف کر دیا جائیگا ۔ ریاض کے ضلع النہادا میں الفردوس مسجد پر جمعہ کے خطبہ میں خطیب صاحب کی جانب سے عبدالفتح السیسی وزیر دفاع مصر کے فوجی سربراہ کی مذمت کرنے کے خلاف مصر کے مصلیوں نے احتجاج کیا تھا ۔ سابق امام و خطیب شیخ ابراہیم نے کہا کہ مساجد عبادت کا مقام ہوتے ہیں ۔ ائمہ کرام کو وزارت مذہبی امور کی ہدایت پر عمل کرنا چاہئے ۔