حسد لے ڈوبا…

احسن اور قاسم دسویں جماعت کے طالب علم تھے۔ احسن ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا تھا۔ لیکن قاسم ایک امیر گھرانے کا فرزند تھا۔ قاسم، احسن سے بہت حسد کرتا تھا کیونکہ وہ کلاس کا لائق فائق طالب علم تھا ۔ امتحانات سے فراغت کے بعد اب طالب علموں پر پریکٹیکل کا بوجھ تھا۔ قاسم چاہتا تھا کہ کسی بھی طرح احسن کو پریکٹیکل میں فیل کروادے۔
یہ سوچ کر قاسم کے ذہن میں ایک ترکیب آئی۔ پریکٹیکل کا دن آگیا۔ تجربہ گاہ میں موجود اساتذہ نے تمام طالب علم کو پریکٹیکل کی کاپیاں بانٹ دیں۔ قاسم نے اپنا پریکٹیکل دیکھے بغیر اس کی شیٹ بڑی ہوشیاری سے احسن کی سیٹ پر رکھ دی اور احسن کی شیٹ اپنی سیٹ پر رکھ لی۔ قاسم کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا کہ اس نے احسن کی سیٹ پر جو شیٹ رکھ دی تھی، وہ پریکٹیکل قاسم کو اچھی طرح آتا تھا اور اس نے اس کی تیاری کی ہوئی تھی، مگر وہ تو اب احسن کے پاس جاچکا تھا۔ خیر قاسم نے جب اپنا پریکٹیکل دیکھا تو یہ دیکھ کر اس کے ہوش اُڑ گئے کہ اس کی تیاری اس نے نہیں کی تھی۔ اب تو قاسم پریشان ہوا کہ وہ کیا کرے، احسن سے شیٹ بھی واپس نہیں لے سکتا تھا۔آخر کار قاسم نے اپنے دوستوں سے مدد مانگی تو انہوں نے قاسم کو صاف منع کردیا ۔ آخر کار قاسم نے پریکٹیکل ختم ہونے کے بعد احسن کو رو، رو کر ساری بات بتادی کہ وہ کیا چاہتا تھا۔ میں نے تمہارے ساتھ بُرائی کرنے کی کوشش کی مگر قدرت نے مجھے ناکام کردیا اور پھر میرے اپنے دوستوں نے میرا ساتھ دینے سے انکار کردیا جبکہ میری تم نے مدد کی۔ اتنا کہہ کر قاسم پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا اور کہنے لگا۔ ’’ مجھے معاف کردو احسن، میں بہت بُرا ہوں۔‘‘ احسن نے قاسم کو چُپ کراتے ہوئے کہا۔’’ تم نے جو بھی کیا، اپنی نادانی میں کیا مگر میرا دل بہت بڑا ہے، مجھے تم سے کوئی شکایت نہیں ہے۔ میں نے تمہیں معاف کردیا ۔