حرم شریف کا سانحہ

تو جو چاہے زندگی دے تو جو چاہے موت دے
تیری حکمت کن فکاں تیرے سوا کوئی نہیں
حرم شریف کا سانحہ
سعودی عرب میں تعمیراتی پراجکٹس کے تیزی سے پھیلتے منصوبوں اور حرم شریف میں توسیع پسندانہ پراجکٹ کے تعلق سے بعض سعودی شہریوں کی شکایت کو نظر انداز کردینے کے نتیجہ میں جمعہ کے روز بڑا سانحہ ہوا، جس میں 11 ہندوستانیوں کے بشمول 108 عازمین حج شہید ہوئے۔ ہر سال حج کے موقع پر اقطاع عالم سے لاکھوں عازمین حج مکہ معظمہ پہونچتے ہیں ۔ حکومت سعودی عرب کے وسیع تر انتظامات اور اللہ کے مہمانوں کیلئے زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کرنے کی کوششوں کی زبردست ستائش کی جاتی ہے۔ حرم شریف میں مطاف کی توسیع پراجکٹ کے لئے رکھے گئے کرینوں میں سے ایک کرین کے گرجانے سے عبادت میں مصروف عازمین حج جاں بحق ہوئے ۔ اللہ تعالی ٰ ان شہداء کو بلند درجات عطا فرمائے ۔ احرام کی حالت میں مسجد حرام جیسی بابرکت جگہ پر حسن خاتمہ کی علامت ہے۔ اللہ رب العزت ان تمام شہداء کو جنت میں بلند مقام دے گا اور ان کے افراد خاندان کو صبر جمیل عطا فرمائے گا جس دن سانحہ پیش آیا ، اس روز  تیز آندھی اور طوفانی بارش ہورہی تھی ۔ اس موقع پر سانحہ ہوا ، بلا شبہ غیر متوقع بات ہے جس پر سارا عالم اسلام اور پوری انسانیت دکھی ہے۔ عازمین حج کی شہادت پر ہر انسان اشکبار ہے یہ رنج فطری ہے۔ انسانی جانوں سمیت ہر نقصان پر ہمیں اللہ تعالیٰ کی مصلحت کو تسلیم کرتے ہوئے صبر کرنے کی تعلیم دی گئی ہے ۔ حرم شریف کا سانحہ بلا شبہ ایک صدمہ خیز واقعہ ہے ۔ شہداء کو خانہ کعبہ کا دیدار نصیب ہوا تھا اور اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے رب سے جا ملنے کا موقع دیا ۔ اس سانحہ کے فوری بعد حکومت سعودی عرب نے شہداء اور زخمیوں کے لئے بروقت انتظامات کئے۔ گورنر مکہ شہزادہ خالد بن الفیصل نے حادثہ کی تحقیقات کا حکم دیا تو شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے فوری مقام حادثہ کا دورہ کر کے معائنہ کیا اور زخمیوں کی یہ نفس نفیس عیادت کی۔ حکومت سعودی عرب ہر سال عازمین حج کو بہتر سے بہتر سہولتیں فراہم کرنے مستقلاً کوشاں ہے لیکن عازمین کی تعداد میں مسلسل اضافے کی وجہ سے حرمین شریفین میں توسیع کے منصوبے یکے بعد دیگرے جاری ہیں۔ اس کے باوجود سانحہ ہوتا ہے تو یہ متعلقہ حکام کیلئے فکر کا باعث ہونا چاہئے ۔ اس میں شک نہیں کہ حرم شریف میں طواف اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کیلئے زیادہ سے زیادہ عازمین کی گنجائش پیدا کرنے کی  کوشش کی گئی ہے ۔ اب یہاں پہلے سے زیادہ عازمین حج صفا و مروہ کی سعی اور طواف کعبہ کرسکتے ہیں۔ حاجیوں کیلئے حکومت نے کئی کشادہ سڑکیں بھی تعمیر کی ہیں۔ زیر زمین راستوں کا جال بچھادیا گیا ہے ۔ منیٰ اور عرفات کے درمیان تیز تر ٹرین سرویس بھی کام کر رہی ہے لیکن چند برسوں سے مکہ معظمہ میں رہنے والے باشندوں نے توسیع پراجکٹ کے کاموں کی انجام دہی میں ہونے والی کوتاہیوں کی شکایت بھی کی ہے ۔ گزشتہ 15 سال سے یہاں توسیع پراجکٹ میں ہر سال تبدیلی ہوتی رہی ہے، جس کے نتیجہ میں عازمین حج کو تعمیراتی کاموں کی وجہ سے مشکلات بھی پیش آتی ہیں۔ جب کوئی کام شروع ہوتا ہے تو اس سے مشکلات پیدا ہونا لازمی ہے۔ تاہم سعودی حکام اور پراجکٹ کے ذمہ داروں کا کام ہے کہ سالانہ حج کیلئے عازمین کی کثیر تعداد کے جمع ہونے سے قبل توسیع پراجکٹ کیلئے لائے گئے ساز و سامان اور دیگر رکاوٹوں کو دور کرلے۔ اگر حرم شریف کے اطراف رکھے گئے کرینوں کو حج کے آغاز سے قبل ہی ہٹالیا جاتا تو اس سانحہ کو ٹالا جاسکتا تھا ۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے یہ عہد کیا ہے کہ وہ تعمیراتی کرین کے گرنے کی کیا وجہ ہے۔ اس کا پتہ چلائیں گے ۔ مکہ معظمہ کے توسیع پراجکٹ کیلئے 100 ملین ریال خرچ کئے جارہے ہیں اور یہ پراجکٹ سعودی عرب کے اہم پراجکٹوں میں سے ایک ہے ۔ مکہ معظمہ ایک اہم مقدس شہر ہے ، یہاں ہر کام نفاست اور احتیاط سے کیا جاتا ہے ۔ جس سانحہ نے سعودی حکام اور توسیع پراجکٹ کے ذمہ داروں کو جوابدہ بنایا ہے ، ان کے سامنے اب پراجکٹ کے خطرات کا بھی جائزہ لینے کا موقع دیا ہے تاکہ آئندہ سے وہ اس بڑے پراجکٹ کو انجام دینے سے قبل احتیاطی اقدامات پر خاص توجہ دیں۔ مکہ معظمہ میں آسمان کو چھوتی عمارتوں کا جال پھیلایا گیا ہے ۔ مکہ کے اطراف کی جائیدادیں دنیا کی سب سے قیمتی جائیدادیں سمجھی جاتی ہیں۔ ان جائیدادوں کی قیمت کے ساتھ عازمین حج کی قیمتی جانوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔