حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’بلاشبہ قیامت کی علامتوں میں سے یہ ہے کہ علم اٹھا لیا جائے گا (یعنی حقیقی عالم اس دنیا سے اٹھ جائیں گے یا یہ کہ علماء کی قدر و منزلت اٹھ جائے گی)، جہالت کی زیادتی ہو جائے گی (یعنی ہر طرف جاہل و نادان ہی نظر آنے لگیں گے، جو اگرچہ علم و دانش کا دعویٰ کریں گے، مگر حقیقت میں علم و دانش سے کوسوں دُور ہوں گے)، زنا کثرت سے ہونے لگے گا (کیونکہ لوگوں میں شرم و حیا اور غیرت کم ہوجائے گی)، شراب بہت پی جائے گی (اور پھر شراب خوری کی زیادتی، آبادیوں اور لوگوں میں فتنہ و فساد پھیلنے کا باعث ہوگی)، مردوں کی تعداد کم ہو جائے گی (جن کے دم سے عالم کا نظام استوار و مستحکم ہوتا ہے)، عورتوں کی تعداد بڑھ جائے گی (کہ جن کے ذریعہ ضروری اور اہم امور سرانجام تو کیا پاتے، البتہ ان کی وجہ سے تفکرات اور پریشانیوں اور مال و دولت حاصل کرنے کا غم ضرور برداشت کرنا پڑتا ہے) یہاں تک کہ پچاس عورتوں کی خبر گیری کرنے والا ایک مرد ہوگا (اس سے یہ مراد نہیں کہ ایک ایک مرد کی پچا پچاس بیویاں ہوں گی، بلکہ یہ مراد ہے کہ ایک ایک مرد پر پچاس پچاس عورتوں کی کفالت و خبرگیری کا بوجھ ہوگا، جن میں مائیں، خالائیں، دادیاں، بہنیں، پھوپیاں وغیرہ ہوں گی)‘‘۔ (متفق علیہ)
ایک اور روایت میں ’’علم اُٹھا لیا جائے گا اور جہل کی زیادتی ہوگی‘‘ کی بجائے یوں ہے کہ ’’علم کم ہو جائے گا اور جہالت پھیل جائے گی‘‘۔