حدیث

حضرت انس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم نے ایک دن ، مجلسِ نبویؐ میں موجود صحابہؓ سے پوچھا ، کیا کوئی شخص پانی پر اس طرح چل سکتا ہے کہ اس کے پاؤں تر نہ ہوں؟
صحابہؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ ﷺ! ایسا تو ممکن نہیں !
حضور اکرم ؐ نے فرمایا ’’یہی حال دنیادار کا ہے کہ وہ گناہوں سے محفوظ و سلامت نہیں رہتا‘‘۔ ( بیہقی)
جس شخص پر دنیا کی محبت غالب ہو ، وہ تو کسی حالت میں بھی دنیاداری کے ساتھ گناہوں سے محفوظ نہیں رہ سکتا اور جس شخص پر گو دنیا کی محبت غالب نہ ہو لیکن اس کا بھی مال و دولت اور دنیاوی اُمور میں مبتلا ہونا اس کے دامن کو عام طورپر گناہوں سے آلودہ ہونے سے محفوظ نہیں رکھتا! اس ارشاد گرامی کا حاصل دولتمندوں اور مالداروں کو سخت خوف دلانا اور زہد دنیا کی طرف راغب کرنا ہے نیز اس امر کو بھی واضح کرنا مقصود ہے کہ ہر حالت میں آخرت کے نفع و نقصان کو دنیا کے نفع و نقصان پر ترجیح دینا چاہئے ۔ دنیاوی مال و دولت کے حامل و طلب گار کے لئے یہی احساس کافی ہونا چاہئے کہ آخرت کا نقصان و خسران فقر کی بہ نسبت مالداری میں زیادہ پوشیدہ ہے اور فقر کی یہی فضیلت کیا کم ہے کہ فقراء ( جنھوں نے اپنے فقر و افلاس پر صبر و قناعت اختیار کیا ہوگا) جنت میں مالداروں سے پانچ سو سال پہلے داخل ہوں گے ۔