حدیث

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دنیا اور آخرت میں (یا آغاز و انجام میں) حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے سب سے زیادہ قریب اور متعلق میں ہوں اور تمام انبیاء آپس میں سوتیلے بھائی ہیں، جن کا باپ ایک ہے اور مائیں الگ الگ ہیں۔ ان سب کا اصل دین ایک ہے اور ہمارے (یعنی میرے اور عیسیٰ علیہ السلام کے) درمیان کوئی نبی نہیں ہے‘‘۔ (بخاری و مسلم)
’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے سب سے زیادہ قریب و متعلق میں ہوں‘‘ اس اعتبار سے فرمایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے درمیان کوئی پیغمبر نہیں ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس دنیا میں مبعوث ہونے کی واضح بشارت دی، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دین و شریعت کی تمہید بھی انھوں نے ہی قائم کی اور آخر زمانہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نائب اور خلیفہ بھی وہی ہوں گے۔
انبیاء کرام کو ایک دوسرے کا سوتیلا بھائی قرار دینے کا مقصد ان کے درمیان باہمی تعلق اور مناسبت کی ایک خاص نوعیت کو ظاہر کرتا ہے اور ’’ان کے باپ‘‘ سے مراد وہ چیز ہے، جو اس دنیا میں ان کی بعثت کا سبب بنی ہے، یعنی مخلوق خدا کی ہدایت اور ان کو صحیح راستے پر لگانے کی ذمہ داری اور ’’ان کی ماؤں‘‘ سے مراد ان کی اپنی اپنی شریعتیں ہیں، جو ایک دوسرے سے مختلف اور الگ الگ ہیں۔
’’ان کا اصل دین ایک ہے‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ اگرچہ لوگوں کی ہدایت اور ان کے مفاد کی مصلحت و حکمت اور قوم و ملت کے حالات کی رعایت کے پیش نظر ہر نبی کو الگ الگ شریعت دے کر اس دنیا میں بھیجا گیا، لیکن سب کا اصل دین ایک ہی ہے، یعنی توحید۔