حدیث

حضرت خالد بن سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی حضرت ام خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ (ایک دن) حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (ہدیہ میں) کچھ کپڑے آئے، جن میں ایک چھوٹی سی کملی بھی تھی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ام خالد کو میرے پاس لاؤ‘‘۔ چنانچہ ام خالد کو (جو بچہ ہی تھیں) اُٹھاکر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا۔ آپﷺ نے وہ کملی اُٹھائی اور اپنے ہاتھ سے ام خالد کو اُڑھادی اور پھر (جیسا کہ آپﷺ کی عادت کریمہ تھی کہ جب کوئی نیا کپڑا پہنتا تو اس کو دعا دیتے) ام خالد کو یہ دعا دی: ’’اس کپڑے کو پرانا کرو اور پھر پرانا کرو، یعنی اللہ تعالیٰ تمہاری عمر دراز کرے اور بار بار تمھیں کپڑا استعمال کرنا اور بہت کپڑا پہننا نصیب ہو‘‘۔ اس کملی میں سبز یا زرد نشان بنے ہوئے تھے۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’ام خالد! یہ کپڑا تو بہت عمدہ ہے‘‘ اور لفظ ’’سناہ‘‘ (جس کا ترجمہ ’’بہت عمدہ‘‘ کیا گیا ہے) حبشی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی عمدہ اور بہترین کے ہیں۔ ام خالد کہتی ہیں کہ پھر میں (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت مبارک کی طرف) چلی گئی اور (بچپن کی ناسمجھی کی بناپر) مہر نبوت سے کھیلتی رہی۔ میرے والد نے (یہ دیکھا تو) مجھے ڈانٹنے اور منع کرنے لگے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس کو کھیلنے دو، منع نہ کرو‘‘۔ (بخاری)
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چھوٹے اور کمسن بچوں کے ساتھ ہمیشہ نرم اور مشفقانہ رویہ اختیار کرتے، یہاں تک کہ آپﷺ جس راستہ سے گزرتے اور راستے میں بچے کھیلتے نظر آتے تو خود بڑھ کر اُنھیں سلام کرتے اور اگر کوئی شخص آپﷺ کی موجودگی میں کمسن بچوں کی سرزنش کرتا تو اس کو تنبیہ کرتے کہ ’’بچوں کے ساتھ مشفقانہ برتاؤ کرو‘‘۔