حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں حوض کوثر پر تمہارا امیر سامان ہوں گا (یعنی وہاں تم سب سے پہلے پہنچ کر تمہارا استقبال کروں گا) جو شخص بھی میرے پاس سے گزرے گا، وہ اس حوض کوثر کا پانی پیئے گا اور جو شخص بھی اس کا پانی پی لے گا، وہ کبھی پیاسا نہیں رہے گا۔ وہاں میرے پاس (میری امت کے) کچھ ایسے لوگ بھی آئیں گے، جنھیں میں پہچان لوں گا اور وہ مجھے پہچان لیں گے، لیکن پھر میرے اور ان کے درمیان کوئی چیز حائل کردی جائے گی (تاکہ وہ مجھ سے اور حوض کوثر سے دور رہیں)۔ میں (یہ دیکھ کر) کہوں گا کہ یہ لوگ تو میرے اپنے ہیں (یعنی یہ لوگ میری امت کے افراد ہیں، یا یہ کہ یہ وہ لوگ ہیں، جو میرے صحابی رہے ہیں، پھر ان کو میرے پاس آنے سے کیوں روکا جا رہا ہے؟) اس کے جواب میں مجھے بتایا جائے گا کہ انھوں نے آپﷺ کے بعد کیا کیا نئی باتیں پیدا کی ہیں۔ (یہ سن کر) میں کہوں گا کہ وہ لوگ دُور ہوں مجھ سے اور خدا کی رحمت سے، جنھوں نے میری وفات کے بعد دین و سنت میں تبدیلی کی‘‘۔ (بخاری و مسلم)
حدیث شریف میں جن لوگوں کا ذکر کیا گیا ہے کہ وہ حوض کوثر کی طرف آئیں گے، لیکن ان کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور حوض کوثر سے دُور رکھا جائے گا، ان کے بارے میں یہ وضاحت نہیں ہے کہ وہ کون لوگ ہوں گے۔ بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ لوگ مراد ہیں، جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مسلمان ہو گئے تھے اور جب تک آپﷺ اس دنیا میں رہے مسلمان ہی رہے، لیکن آپﷺ کے وصال کے بعد وہ مختلف گمراہ کن تحریکوں جیسے جھوٹے مدعی نبوت مسیلمہ کذاب وغیرہ کا شکار ہوکر اسلام سے پھر گئے اور مرتد ہو گئے تھے۔