ریاض ۔ 30 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب نے اپنے علاقائی حریف ملک ایران کو آئندہ سال کے حج میں اس کے شہریوں کی آمد کے سوال پر تبادلہ خیال کیلئے مدعو کیا ہے۔ واضح رہیکہ گذشتہ سال ایک بڑے سفارتی تنازعہ کے سبب ایرانی شہریوں کو سفر حج میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ عربی روزنامہ الحیات نے خبر دی ہیکہ سعودی عرب میں امور حج کے وزیر محمد بن تین نے بشمول ایران، تقریباً 80 ممالک کے ساتھ 2017ء کے حج کی تفصیلات کو قطعیت دینے کیلئے گفت و شنید کا آغاز کیا ہے۔ اس اخبار نے مزید کہا کہ ’’ایرانی حج وفد کو تیاریوں کے ضمن میں مملکت کے دورہ کی دعوت دی گئی ہے‘‘۔ اس دوران انگریزی روزنامہ عرب نیوز نے خبر دی ہیکہ حج اور عمرہ کیلئے سعودی عرب، تمام عازمین کا ان کی قومیت اور مسلکی امتیاز کے بغیر خیرمقدم کرے گا۔ رواں سال 18 لاکھ بیرونی مسلمانوں نے فریضہ حج ادا کیا تھا لیکن 2015ء کی مہلک بھگدڑ کے مسئلہ پر پیدا شدہ تنازعہ کے سبب ریاض اور تہران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں ایرانیوں نے فریضہ حج ادا نہیں کیا تھا۔ ایران نے کہا تھا کہ مکہ معظمہ میں ہوئی بھگدڑ میں اس کے 464 حجاج جاں بحق ہوگئے تھے۔ حج اسلام کا پانچواں اہم رکن ہے جس کے مطابق ہر اہل استطاعت مسلم کو زندگی میں کم سے کم ایک مرتبہ حج کرنا فرض ہے۔ 2015ء کے حج کے دوران بھگدڑ میں 2,300 حجاج کرام جاں بحق ہوگئے تھے۔ شیعہ اکثریتی ایران اور سنی اکثریتی سعودی عرب متعدد علاقائی مسائل پر شدید اختلافات کے سبب ایک دوسرے کے حریف ہیں بالخصوص شام اور یمن میں فی الحال جاری تصادم میں یہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے مخالف ہیں۔ سعودی عرب میں ایک سرکردہ عالم دین کو سزائے موت دیئے جانے کے بعد پیدا شدہ تنازعہ میں رواں سال جنوری کے دوران برہم ایرانیوں نے تہران میں واقع سعودی سفارتخانہ کو نذرآتش کردیا تھا جس کے بعد ریاض نے تہران سے سفارتی تعلقات منقطع کرلیا تھا۔