حج فریضہ دین، عبادت عظیم،اجتماعیت اور وحدت فکر و عمل کا مظہر

آئی ہرک کا تاریخ اسلام اجلاس ۔ ڈاکٹرسید محمد حمید الدین شرفی،پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی اور دیگرکے خطابات

حیدرآباد ۔12؍اگسٹ( پریس نوٹ) دین حق اسلام کے احکام خمسہ میںمنفرد اہمیت کا حامل، فرائض اساسی میں شامل فریضہ ’’حج ‘‘شرط استطاعت کے ساتھ عمر بھر میں ایک بار مسلمان مرد و عورت پر فرض عبادت ہے۔ جن وانس کی تخلیق کا مقصد عبادت حق تعالیٰ ہے۔ اگر چہ کہ عبادت کا مفہوم وسیع تر ہے تاہم فرض عبادتوں کو ہر ایک کام پر تفوق و برتری اور فضیلت حاصل ہے جو فرائض کی اہمیت کی دلیل ہے، عبادات، نیکیوں اور اعمال صالحہ کے ذریعہ جہاں بندہ اپنے مقصد حیات کو پورا کرتا ہے وہیں قرب الٰہی کی نعمتوں اور اُخروی انعامات سے سرفراز ہو جاتا ہے۔ ہر عبادت کا اپنا منفرد اور خصوصی فیضان ہے فریضہ حج اجتماعی عبادات کا سالانہ معمول ہے جو خالص ، معبود حقیقی کے لئے ہے اور اس کی رضا و خوشنودی کے حصول کا بہترین وسیلہ ہے۔ حج کی فرضیت قرآن مجید سے ثابت ہے۔ احکام کے بموجب حج خاص بیت اللہ شریف اور مخصوص اماکن صفا مروہ، منیٰ، عرفات، مزدلفہ سے متعلق اور مقرر و معین ایام و اوقات اور منفرد لباس یعنی احرام کے ساتھ اختصاص رکھتا ہے۔ حج اسلامی تعلیمات کے اہم پہلو مساوات کا پر اثر مظہر اور سارے انسانوں کو ان کی یکساں حیثیت کا احساس دلاتا ہے البتہ صرف دولت ایمان سے مالا مال و مشرف سعادت مند ہی اس فریضہ کی ادائیگی کی عزت پاتے ہیں۔ علمائے کرام او ر دانشوران ِگرامی نے ان خیالات کے اظہار کے ساتھ آج صبح 9 بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمید آباد‘‘ واقع شرفی چمن، قدیم سبزی منڈی اور11.30بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی ، مالاکنٹہ روڈ، معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’’۱۳۱۵‘‘ ویں تاریخ اسلام اجلاس کے دونوں سیشنوں میں منعقدہ سالانہ موضوعی مذاکرہ ’’حج و زیارت‘‘ کے موقع پر اپنے خطابات و مقالے پیش کئے ۔ مذاکرہ کی نگرانی ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے کی۔پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے کہا کہ دیگر عبادات کی طرح فریضہ حج میں بھی بندہ اپنی مرضی، پسند نا پسند، آرام و سہولت، مزاج و طبعیت اور ذاتی خواہشات وغیرہ سے پوری طرح دستکش ہو کر اپنے مولیٰ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل، اسی کی مرضی و منشاء کی تکمیل اور اسی کی رضا کے حصول کے لئے حسب فرمان، مناسک و اعمال بجا لا کر سعادتوں سے بہرہ مند ہوتا ہے جس کے نتیجہ میں بفضل الٰہی گناہوں سے مبرا ہو جاتا ہے اور گمراہی کے اندہیروں سے نکل کر مستحق انعام جنت بن جاتا ہے۔ مولانا مفتی سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ نے بتایا کہ حاجی کا وجود ہرفکری و عملی آلودگی سے پاک و صاف ہوجاتا ہے ۔ اصطلاح شریعت میں احرام ، وقوف عرفات اور طواف زیارت کو حج کہا جاتا ہے ان میں سے ہر ایک مساوات، اجتماعیت اور عبدیت کا پہلو لئے ہوے ہے گویا حج احترام آدمیت اور تربیت مساوات کا موثر ذریعہ ہے۔ڈاکٹر سید محمد رضی الدین حسان حمیدی معاون ڈائریکٹر آئی ہرک نے اپنے مقالہ میں کہا کہ حج میں آقا و غلام، عالم و عامی، سفید و سیاہ، اعلیٰ و ادنیٰ، عربی و عجمی، راعی و رعایا اور محمود و ایاز کا فرق مٹ جاتا ہے حج کے موقع پر حجاج کرام رنگ و نسل، زبان و علاقہ کے امتیاز کے بغیر ایک طرح کے پیرہن، ایک مقدس میدان عرفات میں جمع ہو کر اور ایک گھر یعنی خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہوے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ سب اللہ کے بندے ہیں ۔ صاحبزادہ سید محمد علی موسیٰ رضا حمیدی نے کہا کہ حجاج کرام بارگاہ الٰہی سے اس عبادت عظمیٰ اور فریضہ دین کی ادائیگی کا بہترین اجر و ثواب پاتے ہیں۔ حج درحقیقت راہ خدا میں سفر، صبر و تحمل، ایثار و قربانی اور خیر پر استقامت اور رضاے حق کی طلب کا نام ہے۔ نگران مذاکرہ ڈاکٹر سید محمد حمیدالدین شرفی نے بتایا کہ فریضہ حج کی ادائیگی سے پہلے یا بعد میں حضور رحمۃ للعلمینؐ کے روضہ اطہر کی زیارت موجب سعادت و شفاعت اور دارین کی برکتوں کا باعث ہے انھوں نے حضور خاتم النبیین محبوب کردگار محمد رسول اللہ ؐکے روضہ اقدس کی زیارت کو ترقی درجات کے سارے و سائل میں بڑا وسیلہ بتاتے ہوے کہا کہ مدینہ منورہ جاتے ہوے راستہ بھر ذکر الٰہی اور درود شریف میں مشغولیت باعث برکت ہے مسجد نبوی شریف میں حاضری اور یہاں زیادہ سے زیادہ نمازوں کی ادائیگی خوش مقدری کی علامت ہے زمانہ قیام میں مواجہ مقدسہ میں حاضر ہوتے رہنا عظیم سعادت ہے۔ آخر میں ذکر جہری اور دعا ے سلامتی پر آئی ہرک کے دونوں سیشنس اختتام پذیر ہوئے۔