حجاب نکلانے والی ایرانی خاتون کو دوسال کی جیل

استغاثہ نے کہاکہ تہران کی سڑک پر جان بوجھ کر حجاب نکالنے کا مقصد ’بدعنوانی کوبڑھاوا ‘ دینا ہے
تہران۔ ملک ایران میں عورت پر لازمی حجاب کی پابندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے برسرعام حجاب نکالنے والی ایک ایرانی خاتون کو دوسال کی قید کی سزا سنائی گئی ہے ۔

چہارشنبہ کے روز تہران کے چیف پراسکیوٹر عباس جعفری دولت آبادی جنھوں نے فیصلہ سنایا ہے نے عورت کی پہچان بتائے گئے بغیر کہا کہ انہیں فیصلے کے خلاف درخواست کی گنجائش دی گئی ہے۔

دولت آبادی نے کہاکہ ایک خاتون جس نے تہران کی انجیل سڑک پر ’’ بدعنوانی کو بڑھاوا دینے کے لئے برسرعام اپنا حجاب نکالا ہے‘‘۔تین ماہ بعد مذکورہ خواتین کو پیرول پر رہائی مل سکتی ہے‘ مگر دولت آبادی نے کہاکہ یہ ’’معمولی‘‘ سز ا ہے اور انہیں دوسال کا مکمل جرمانہ بھی عائد کیاجاسکتا ہے۔

مذکورہ قانون کی مخالفت میں حجاب نکالنے والے تیس سے زائد خواتین ڈسمبر سے لیکر اب تک گرفتار کیاگیا ہے۔ جس میں سے زیادہ تر کو رہا تو کردیاگیا مگر ان پر عدالتی کاروائی کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔

ایران میں برسرعام بال لہر نے والی خواتین کو عام تو پر دوماہ کی قید اور پچیس ڈالر کے جرمانہ عائد کرنے کی سزا دی جاتی ہے۔اسلامی جمہوری انقلاب کی 1979میں کامیابی کے بعد سے یہ قانون نافذ ہے جس میں تمام خواتین ‘ ایرانی اور غیر ملکی ‘ مسلم اور غیرمسلم سب کو عوام کے درمیان رہنے پر مکمل حجاب میں رہنا پڑیگا۔دولت آبادی نے کہاکہ وہ اس طرح کے برتاؤکو مزید برداشت نہیں کرسکتے ۔