جیل میں ’’بہتر درجہ کی کوٹھری‘‘ کیلئے شریف اور مریم سے درخواستیں مطلوب

لاہور۔ 11 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے معزول وزیراعظم نواز شریف کو ایک سابق پارلیمنٹیرین ہونے کے ناطے آڈیالا جیل کی ایک ’’بہتر کوٹھری‘‘ میں رکھا جائے گا جبکہ ان کی بیٹی مریم نواز کو بھی یہ سہولت دی جاسکتی ہے بشرطیکہ وہ یہ ثابت کردیں کہ انہوں نے سالانہ کم سے کم 6 لاکھ روپئے انکم ٹیکس ادا کیا ہے۔ نواز شریف اور مریم جمعہ کے روز پاکستان واپس آرہے ہیں۔ فی الحال وہ لندن میں ہیں، جہاں نواز شریف کی اہلیہ اور مریم کی والدہ کلثوم نواز کینسر کے مرض کیلئے زیرعلاج ہیں۔ لاہور ایرپورٹ پر اترتے ہی انہیں گرفتار کرلیا جائے گا۔ نواز شریف کو نسبتاً جیل کے ایک ’’بہتر درجہ‘‘ والی کوٹھری میں رکھا جائے گا۔ ’’ڈان‘‘ نے یہ اطلاع دی۔ انہیں جیل میں بہتر درجہ کی کوٹھری کیلئے درخواست کا ادخال کرنا پڑے گا کیونکہ یہ سہولت انہیں ازخود حاصل نہیں ہوگی۔ علاوہ ازیں ان کی کوٹھری میں نہ تو ایرکنڈیشنر نصب ہوگا اور نہ انہیں فریج کی سہولت دی جائے گی۔ اخبار نے محکمہ داخلہ کے ایک سینئر عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ باپ ۔ بیٹی کو قانون کے مطابق جیل میں دستیاب سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ یہی شرائط نواز شریف کے داماد کیپٹن (ریٹائرڈ) محمد صفدر پر بھی عائد ہوں گے، حالانکہ کیپٹن صفدر نے اب تک ’’بہتر درجہ کی کوٹھری‘‘ کیلئے درخواست کا ادخال نہیں کیا ہے لہذا انہیں اس زمرے میں نہیں رکھا جائے گا۔ جیل کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ برطانوی سامراجی دور میں جیلوں میں A، B، C کلاس ہوا کرتے تھے تاہم اب ان پر عمل نہیں کیا جاتا۔ اب جیلوں کی کوٹھریوں کو بیٹر (بہتر) کلاس اور آرڈینری کلاس میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ ان نئے قوانین و ضوابط کے تحت 68 سالہ نواز شریف کو جیل میں ایک ’’بہتر درجہ کی کوٹھری‘‘ مہیا کی جاسکتی ہے بشرطیکہ اس کے لئے موصوف درخواست کا ادخال کریں۔ علاوہ ازیں نئے قوانین کے تحت کسی بھی سابق صدر، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو دیگر مراعات بھی نہیں دی جائیں گی۔ چونکہ مریم نواز نہ تو اپنے شوہر کی طرح سابق گزیٹیڈ یا فوجی افسر ہیں اور نہ ہی اپنے والد کی طرح موجودہ یا سابق پارلیمنٹیرین بھی نہیں ہیں لہذا جیل میں بہتر درجہ کی کوٹھری کیلئے انہیں یہ ثابت کرنا ہوگا کہ انہوں نے کم سے کم سالانہ 6 لاکھ روپئے کا انکم ٹیکس ادا کیا ہے۔ بہتر درجہ کی کوٹھری میں محدود سہولیات جیسے کتابیں، اخبارات، کپڑے اور غذا فراہم کی جاتی ہے جس کیلئے قیدیوں کو خود اپنی رقم سے ادائیگیاں کرنی پڑتی ہیں۔ حکومت کا کام صرف ان کو سکیورٹی فراہم کرنا ہے کیونکہ انہیں دیگر قیدیوں سے علیحدہ رکھا جاتا ہے۔