جیش محمد کے خلاف ہندوستان کی کارروائی سے بہت خوش ہوں : پرویز مشرف

ہمارے زمانے میں دونوں ممالک کی انٹلیجنس ’’اینٹ کا جواب پتھر‘‘ والی پالیسی پر عمل پیرا تھی
اپنے دوراقتدار میں جیش محمد کے ہندوستان پر حملہ کرنے کا اعتراف، سی این این کو انٹرویو

اسلام آباد ۔ 7 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے سابق فوجی صدر پرویز مشرف نے آج ایک اعترافی بیان دیتے ہوئے کہا کہ مسعود اظہر کی قیادت والی جیش محمد نے ان کے (مشرف) دورحکومت میں انٹلیجنس ایجنسیز کی ہدایت پر ہندوستان میں حملے کئے تھے۔ 75 سالہ مشرف جو اس وقت دوبئی میں قیام پذیر ہیں، نے یہ بھی کہا کہ جیش محمد کے خلاف حکومت پاکستان نے جو کریک ڈاؤن کیا ہے، وہ ایک اچھا قدم ہے۔ جیش محمد نے خود انہیں بھی دو بار قتل کرنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ یاد رہیکہ گذشتہ ماہ 14 فبروری کو جموں و کشمیر کے پلوامہ ڈسٹرکٹ میں کئے گئے دہشت گرد حملہ کی ذمہ داری جیش محمد نے لی ہے جس میں سی آر پی ایف کے زائد از 40 جوان شہید ہوگئے تھے اور اس حملہ کے بعد ہندوپاک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا تھا۔ گذشتہ ماہ پاکستان کے موجودہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے سی این این کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے مسعوداظہر کی پاکستان میں موجودگی کا اعتراف کیا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ حکومت پاکستان اس کے خلاف صرف اسی صورت میں کارروائی کرسکتی ہے جب ہندوستان کوئی ٹھوس ثبوت پیش کرے۔ دوسری طرف پاکستانی فوج نے مسعوداظہر کی پاکستان میں موجودگی سے انکار کیا تھا۔ پاکستان پر جب بین الاقوامی دباؤ میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا تو اس نے منگل کے روز ممنوعہ جیش محمد تنظیم کے 44 افراد کو حراست میں لے لیا جن میں اظہر کی والدہ اور بھائی بھی شامل ہیں۔ پرویز مشرف نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جیش محمد کے خلاف ہندوستان نے جو کارروائی کی ہے وہ ایک اچھا قدم ہے۔ میں خود بھی عرصہ دراز سے یہ کہتا رہا ہوں کہ جیش محمد ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور اب ہندوستان کے اس قدم سے میں بہت خوش ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو یہ قدم بہت پہلے اٹھانا چاہئے تھا۔ جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ خود انہوں نے اپنے دوراقتدار میں جیش محمد کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی جس کا جواب دیتے ہوئے وہ مسکرائے اور کہا کہ وہ زمانہ بالکل مختلف تھا۔ ہمارے انٹلیجنس عہدیدار ’’جیسی کرنی ویسی بھرنی‘‘ یا ’’اینٹ کا جواب پتھر‘‘ جیسی کہاوت پر عمل پیرا تھے خصوصی طور پر ہندوستان کے ساتھ ان کا یہی رویہ تھا اور پاکستان کیلئے ہندوستانی انٹلیجنس بھی اسی کہاوت پر عمل پیرا تھی لہٰذا جب یہی سب کچھ چل رہا تھا تو میں نے بھی جیش محمد کے خلاف کوئی سخت کارروائی کیلئے اصرار نہیں کیا۔ یاد رہیکہ پرویز مشرف نے 1999ء سے 2008ء تک پاکستان پر حکومت کی۔ مارچ 2016ء سے وہ دوبئی میں مقیم ہیں۔ 2007ء میں پاکستان کی آئین کو معطل کرنے کی پاداش میں انہیں ملک سے غداری کرنے کے مقدمہ کا سامنا ہے۔ حالیہ دنوں میں ان کی صحت کے بارے میں یہ بھی خبریں گشت کررہی تھیں کہ موصوف اب پہلے جیسے چاق و چوبند نہیں ہیں البتہ ان خبروں کی توثیق نہیں ہوسکی۔

مشرف کیخلاف غداری مقدمہ میں تاخیر سے سپریم کورٹ برہم
اسلام آباد ۔ 7 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کی سپریم کورٹ نے جمعرات کے روز سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف کے ملک سے غداری والے مقدمہ میں تاخیر پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے اس سلسلہ میں وضاحت طلب کی ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ پرویز مشرف اس وقت دوبئی میں ہیں اور انہیں پاکستان میں کئی مقدمات کا سامنا ہے جن میں 2007ء میں ملک کے آئین کو معطل کرنے پر ملک سے غداری کا مقدمہ بھی شامل ہے جسے پی ایم ایل (این) حکومت کی ایماء پر 2013ء میں شروع کیا گیا تھا۔ سابق حکمراں 2016ء میں اپنے علاج کیلئے امارات روانہ ہوگئے تھے اور اس کے بعد سے اب تک پاکستان واپس نہیں آئے جس کی وجہ انہوں نے سیکوریٹی اور اپنی گرتی ہوئی صحت بتائی ہے۔ ایکسپریس ٹریبون کی اطلاع کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پاکستان کے اٹارنی جنرل کو شخصی طور پر عدالت میں طلب کرتے ہوئے ان سے استفسار کیا کہ پرویز مشرف کو پاکستان واپس لانے کیلئے اب تک کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔