نئی دہلی/لکھنو ۔10جون ( سیاست ڈاٹ کام ) عام آدمی پارٹی کے لیڈر اور دہلی کے سبکدوش وزیر قانون جیتندر سنگھ تومر کو جعلی ڈگری رکھنے کے الزام کے تحت گذشتہ روز گرفتاری کے ایک دن بعد دہلی پولیس آج اترپردیش کے ضلع فیض آباد لے گئی لیکن انہوں نے ( تومر) نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی ڈگری جعلی نہیں ہے۔ ان کے خلاف عائد کردہ الزامات غلط ہیں ۔ انہوں نے مرکز پر اس ضمن میں سازش کا الزام عائد کیا ۔ تومر گذشتہ روز گرفتاری کے بعد وزیر قانون کے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ فیض آباد کے آر ایم ایل اودھ یونیورسٹی سے بی ایس سی کئے ہیں ۔ دہلی پولیس نے مقام ( یونیورسٹی ) پر حقائق کی توثیق اور پوچھ گچھ کیلئے انہیں ذریعہ ٹرین فیض آباد لے گئی ہے ۔ انہوں نے آج صبح لکھنو ریلوے اسٹیشن پر اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ میری ڈگری بالکل اصلی ہے‘ غلط الزامات دراصل بی جے پی اور مرکزی حکومت کی سازش ہے ۔ وہ ( بی جے پی ) عام آدمی پارٹی حکومت کو کام کرنے کا موقع نہیں دینا چاہتی‘‘ ۔ تومر نے کہا کہ ’’ میری ڈگری میں کوئی غلطی نہیں ‘‘ 49 سالہ تومر جو تری نگر کے رکن اسمبلی ہیں پہلی مرتبہ وزیر بنے تھے جنہیں دہلی کی ایک عدالت نے گذشتہ روز چار دن کیلئے دہلی پولیس کی تحویل میں دیا تھا ‘ انہیں اسسٹنٹ کمشنر پولیس کے ایک افسر کی قیادت میں دیگر ساتھ پولیس اہلکاروں کی نگرانی میں فیض آباد لے جایا گیا ۔
دہلی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ تقریباً ایک ماہ طویل تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ تومر نے نہ صرف سائنس گریجویشن کی جعلی ڈگری پیش کی تھی بلکہ دہلی بار کونسل میں قانون کی ڈگری اور یادداشت نشانات کے جعلی اسناد داخل کئے تھے ۔ علاوہ ازیں نقل مقام کا ایک جعلی صداقت نامہ بھی پیش کیا تھا ۔پولیس نے کہا کہ دہلی بار کونسل کے سکریٹری یونین متل کی طرف سے 11مئی کو کی گئی شکایت پر مکمل تحقیقات اور ٹھوس ثبوت کی دستیابی کے بعد ہی ایف آئی آر درج کرتے ہوئے تومر کو گرفتار کیا گیا ۔ پولیس نے کہا کہ کسی مسئلہ پر ایک مرتبہ شکایت موصول ہونے کے بعد سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق تحقیقات کا آغاز کیا گیا ۔ شکایت کے ساتھ اسناد منسلک کرتے ہوئے ان کی توثیق کے لئے دو ٹیموں کو فیض آباد اودھ آر ایم ایل یونیورسٹی اور بہار کی تلک مانجھی بھاگلپور یونیورسٹی کو روانہ کی گئی تھیں ۔دہلی پولیس کے ایک ترجمان راجن بھگت نے کہا کہ ’’ کے ایس ساکت پی جی کالج ایودھیا کے ریکارڈ میں جہاں سے جتیندر سنگھ تومر کے نام بی ایس سی کی ڈگری اور یادداشت نشانات جاری کئے گئے تھے ۔ جتیندر سنگھ تومر نام کا کوئی طالب علم نہیں پایا گیا ۔ اس طرح تلک مانجھی یونیورسٹی نے بھی تومر کی ایل ایل بی کی ڈگری کو جعلی قرار دیا ہے ۔ ایل ایل بی کی ڈگری میں درج رول نمبر کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ 1999ء کے دوران یہ سنجے کمار چودھری نامی طالب علم کے ہال ٹکٹ کا تھا اور سنجے چودھری قانون نہیں بلکہ کسی دوسرے شعبہ کا طالب علم تھا ۔
ایل ایل بی کی یادداشت نشانات پر کنٹرولر امتحانات کی حیثیت سے راجندر پرساد سنگھ کی دستخط بھی جعلی پائی گئی ۔ یہاں یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ وی این ایس ایل اسٹیڈیز مونگیر لا کالج میں طلبہ کے داخلوں کے ریکارڈ میں دکھایا گیا ہے کہ جیتندر سنگھ تومر نے آر ایم ایل اودھ یونیورسٹی سے بی ایس سی کی ڈگری حاصل کی تھی جبکہ ملک مانجھی بھاگلپور یونیورسٹی کے ریکارڈ میں بتایا گیا ہے کہ وہ بندیل کھنڈ یونیورسٹی سے اس یونیورسٹی کو منتقل ہوئے ہیں ۔ اس دوران عام آدمی پارٹی ( عاپ) نے مرکز کے خلاف اپنے تنقیدی حملوں میں شدت پیدا کردی اور ’’ لڑائی جاری رکھنے کا عہد کیا ‘‘ ۔ دہلی عاپ یونٹ کے کنوینر آشوتوش نے کہا کہ ’’جو لوگ نریندر مودی حکومت کے مخالفت کرتے ہیں انہیں قیمت چکانی پڑتی ہے‘‘ ۔ آشوتوش نے آج صبح ٹوئیٹر پر لکھا کہ ’’ عام آدمی پارٹی کے قائدین کل اگر کوئی سڑک حادثے میں ہلاک ہوجائیں تو اس پر بھی کسی کو کوئی حیرت نہیں کرنا چاہیئے لیکن ہم اپنی لڑائی جاری رکھیں گے ‘‘ ۔ مرکز اور اس سال کے اوائل میں اقتدار پر فائز عام آدمی پارٹی کے درمیان کئی مسائل پر شدید اختلافات ہیں جن کی بنیاد پر ایک دوسرے کے خلاف صف آراء ہیں ۔