جھو مر، دلہن کی دلکشی بڑھائے

مشرقی روایات، تہذیب اور رسوم و رواج دنیا بھر میں اپنی مثال آپ ہیں۔ جھومر دلہن کی خوبصورتی کو چار چاند لگادیتے ہیں۔ مشرقی خواتین میں جھومر پہننے کی تاریخ بہت پرانی ہیں۔

دیہات اور قصبوں میں تو خواتین ہر وقت ماتھے پر جھومر سجائے کام میں مصروف رہتی ہیں۔ کچھ علاقوں میں صرف شادی کے موقع پر دلہنیں اپنے چہرے پر جھومر سجائے خوبصورتی میں اضافہ کرتی ہے۔ جھومر سونے کا ہو یا چاندی کا یہ خواتین کی خوبصورتی میں اضافہ کرتا ہے۔ جھومر کو زیورات میں نمایاں مقام حاصل ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ چہرے سے کسی بھی شخصیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ اگر چہرے پر جھومر لگا ہوتو یہ خوبصورتی میں چار چاند لگادیتا ہے۔ جھومر کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔ آئے دن اس کے ڈیزائن بھی بدلتے جارہے ہیں جس کی وجہ سے خواتین کیلئے ڈیزائن کا انتخاب کرنا بہت مشکل ہوتا جارہا ہے۔ عید ہو، شادی ہو یاپھر کوئی بھی تقریب یہ تمام خوشیاں جھومر کے بغیر ادھوری ہیں۔

ماتھے پر سجے جھومر سے یقین ہوجاتاہے کہ خوشی مکمل ہوگئی ہے۔ کہتے ہیں اگر دلہن جھومر نہ لگائے تو اسے شادی کا جوڑا نہیں سجتا۔ مغلیہ دور کے زیورات کے ڈیزائن آج بھی پسند کئے جاتے ہیں اور نئے دور میں بھی انہیں سے متاثر ہوکر زیورات بنائے جارہے ہیں۔ وقت گذرنے کے ساتھ جھومر کے ڈیزائن میں بھی تبدیلی آتی جارہی ہے۔ پہلے پہل صرف سونے کے جھومر بنائے جاتے تھے۔ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ہیرے پیتل اور دھات کے جھومر بنائے گئے ۔ جھومر خواہ کسی قسم کا ہو عورت کی خوبصورتی میںاضافہ کرتا ہے۔ یاقوت فیروزہ پکھراج اور ہیرے کے جھومر بھی بنائے جارہے ہیں۔ دور حاضر میں مہنگائی کے باوجود جھومر کے استعمال میں کمی نہیں آئی ۔ الغرض دلہن جھومر کے بغیر اچھی نہیں لگتی کیونکہ دلہن نے جھومر پیشانی پر نہ سجایا ہو تو وہ ادھوری لگتی ہے۔ کندن کے زیورات کی مقبولیت کی وجہ سے اس سے مختلف ڈیزائنر کے جھومر تیار کئے جاتے ہیں۔ کندن کے زیورات سے جیب پر بوجھ نہیں پڑتا ۔ اسے ہر کوئی آسانی سے بنوالیتا ہے۔ اس طرح مغلیہ دور کی یاد بھی تازہ ہوجاتی ہے۔