جھارکھنڈ ۔لینچنگ میں ہلاک شخص کی موت کو ایک سال گذر نے کے بعد بھی موت کے صداقت نامہ کی عدم اجرائی۔ 

آر ائی ایم ایس میڈیکل کالج کے ڈائرکٹر آر کے سرایواستو جنھوں نے پوسٹ مارٹم انجام دیاتھا نہ کہا ہے کہ اسپتال صرف ایک دستاویزدیتا ہے جس میں کہاگا ہے کہ انہیں ’’ مردہ لایاگیا‘‘ تھا۔انہوں نے کہاکہ ’’ کہاں پر موت ہوئی یہ شامل کرنا اسپتال کا کام نہیں ہے‘‘
جھارکھنڈ۔ریاست کے رام گڑضلع میں ایک 45سالہ شخص جس کا نام علیم الدین انصاری تھا کو گاؤ کشی کے شبہ میں بے رحمی کے ساتھ پیٹا اور ماردیاگیا‘ مگر پولیس نے اب تک مذکورہ شخص کی موت کہاں پر ہوئی ہے یہ بات ثابت کرنے کے لئے رپورٹ داخل کرنے سے قاصر ہے اور یہی وجہہ ہے کہ علیم الدین کے پسماندگان کو موت کا صداقت نامہ جاری نہیں کیاگیا ہے۔

خود ساختہ گاؤ رکشکو ں کے ایک گروپ نے جھارکھنڈ کے رام گڑھ ٹاؤن میں 29جولائی 2017کے روز انصاری پر حملہ کیاتھا۔ بعدازاں و ہ زخموں سے جانبرنہ ہوسکا۔

انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے علیم الدین کے بیس سالہ بیٹے شہزاد انصاری نے کہاکہ ’’ ہم پولیس اسٹیشن ‘ سب ڈویثرنل افیسر ‘ ڈپٹی کمشنر آف پولیس کے دفتر اور آر ائی ایم ایس ( رجندرا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس ) رانچی کے مسلسل چکر کاٹ رہے ہیں۔ میرے والد کے انشورانس اسکیم کے ذریعہ کچھ پیسے جمع کرائے تھے۔

ہماری بہن کی شادی کے لئے ہمیں پیسوں کی ضرورت ہے‘ ہم بنا موت کے صداقت نامہ کے انشورانس کے پیسوں پر اپنا دعوی پیش نہیں کرسکتے‘‘۔

علیم الدین ہی گھر کی دیکھ بھال کا واحد ذریعہ تھے۔ایک طرف جہاں گھر والے ایک دفتر سے دوسرے دفتر کے چکر کاٹ رہے ہیں وہیں دوسری طرف بہت سارے چیزیں رونما ہوئے ہیں‘ ایک فاسٹ ٹریک عدالت نے 12میں سے 11کو عمر قید کی سزا سنائی اور اس میں اٹھ ضمانت پر اسی سال جون میں رہا بھی کردئے گئے۔

مرکزی وزیر جینت سنہا نے جب جیل سے رہا ہونے والوں کو تہنیت پیش کی تو ایک تنازع بھی کھڑا ہوا ۔

لینچنگ کے معاملے کا شکار خاندان کے لئے سب سے بڑاچیالنج سرکاری سطح پر متوفی کے نام کو ثابت کرنا ہے۔ جہاں پولیس نے غیر قانونی بیف کی تجارت کے الزام میں درج ایف ائی آر کے مطابق ’’ علیم الدین ‘‘ اور ان کے ساتھی ’’کلیم الدین‘‘کا نام انکوائری رپورٹ میں درج کیا ہے ‘ وہیں آر ائی ایم ایس میں کئے گئے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ دیگر تمام دستاویزات میں نام کی جگہ’’ نامعلوم شخص‘‘ درج کیاہے

۔جب پوچھا گیا کہ ان دستاویزات میں علیم الدین کا نام شامل کیوں نہیں کیاگیا جبکہ انہوں نے ایک بیان بھی دیاتھا‘ اس وقت کے انچارج رام گڑپولیس اسٹیشن اور اب مانڈو کے سرکل انسپکٹر کملیش پاسوان نے کہاکہ ’’انہوں نے صرف اپنا نام اور پتہ بتایاتھا۔

ہم نے اس وقت ان تفصیلات کی جانچ نہیں کی۔ تب سے ان دستاویزات میں ابتدائی طور پر انہیں’’ نامعلوم‘’ قراردیاگیاہے۔شہزاد نے کہاکہ ’’ اس کی وجہہ سے کافی الجھن پیدا ہورہی ہے۔ عدالت اور دفاتر کے بے شمار چکر کاٹنے کے بعد میرے والد کا نام( علیم الدین) بالآخر دستاویزات میں شامل کیاگیا ہے۔

اب بھی ہمیں موت کا صداقت نامہ نہیں ملا ہے کیونکہ عہدیدار کہہ رہے ہیں ہمیں موت کہاں پر ہوئی ہے اس کے متعلق ایک بیان لے کر ائیں‘‘۔

شہزاد اور ان کی ماں مریم خاتون پھراربن لوکل باڈی افس‘ سب ڈیویثرنل افس اور رام گڑھ پولیس اسٹیشن گئے تاکہ ان کی موت کے جائے مقام کا پتہ چلاسکیں۔انہو ں نے کہاکہ ’’ تمام جگہ پر ہمیں یہی بتایاگیا ہے کہ پولیس کی گاڑی میں ان کی موت واقع ہوئی ‘ جو اسپتال کے راستے پر تھی۔

وہ ہمیں صحیح جگہ بتانے سے قاصر ہیں‘‘۔ تین ہفتوں قبل گھر والوں نے رام گڑھ ڈپٹی کمشنر راجیشوبی سے ملاقات کی جنھوں نے شہزاد سے کہاکہ ایک ہفتے کے اندر موت کا صداقت نامہ جاری کردیاجائے گا۔

شہزاد نے کہاکہ’’ انہوں نے ہم سے کہاکہ ایک درخواست سب ڈیویثرنل افیسر کے نام دائر کریں اور اس کاپی ہمارے نام پر تحریری کریں‘‘۔ مگر ایس ڈی او کا کہنا ہے کہ ہمیں موت کی جگہ کی جانکاری پولیس اسٹیشن سے حاصل کریں۔

اس پر تبصرے کے لئے ڈپٹی کمشنر سے ہماری بات نہیں ہوئی۔ شہزاد نے بتایا کہ موت کی جگہ کے ثبوت کے طور پر علیم الدین کو آر ائی ایم ایس رانچی لے جانے والے پولیس افسروں کے عدالت میں دئے گئے بیان کا بھی حوالہ دیا۔

مگر وہ بھی قابل قبول نہیں ہے۔ایس ڈی او( رام گڑھ) اننت کمار نے کہاکہ’’ اس کیس میں ‘ ہمیں ہلاکت کے مقام کی ضرورت ہے۔اور اگر اس شخص کی موت پولیس تحویل میں ہوئی ہے تو یہ پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کی جانکاری دیں۔ہم نے رپورٹ مانگی ہے۔ایک بار ہمیں رپورٹ مل جائے تو ہم سرٹیفکیٹ جاری کردیں گے‘‘۔

افس انچار ج رام گڑھ پولیس اسٹیشن راجیش کمار نے سنڈی ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ یہاں پر ’’ کوئی پیچیدگی‘‘ نہیں تھی اور رپورٹ سینئر س کو روانہ کردی گئی ہے۔

تاہم رام گڑھ سپریڈنٹ آ ف پولیس اے وجئے لکشمی نے کہاکہ’’ موت کاصداقت نامہ جاری کرنے کا ہمارے دائرے اختیار میں نہیں ہے۔ مہربانی کرکے متعلقہ ایس ڈی او سے رابطہ کریں‘‘۔

جب پوچھا گیا کہ علیم الدین کی موت کے متعلق مقام واقعہ کے ضمن میں رپورٹ طلب کی گئی ہے تو وجئے لکشمی نے کہاکہ’’ پہلی ہی دومرتبہ مذکورہ رپورٹ روانہ کی جاچکی ہے‘‘۔

آر ائی ایم ایس میڈیکل کالج کے ڈائرکٹر آر کے سرایواستو جنھوں نے پوسٹ مارٹم انجام دیاتھا نہ کہا ہے کہ اسپتال صرف ایک دستاویزدیتا ہے جس میں کہاگا ہے کہ انہیں ’’ مردہ لایاگیا‘‘ تھا۔انہوں نے کہاکہ ’’ کہاں پر موت ہوئی یہ شامل کرنا اسپتال کا کام نہیں ہے‘‘