جگتیال میں اقلیتی اقامتی اسکول کا قیام

سب کلکٹر کا مدرسہ دینیات امدادالعلوم کا دورہ
جگتیال ۔ یکم اپریل (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) سب کلکٹر جگتیال مسٹر ششانک کا مدرسہ دینیات امداد العلوم جگتیال کا دورہ اقلیتی اقامتی اسکول کے قیام کیلئے تفصیلی معائنہ ریاستی حکومت کی جانب سے اس تعلیمی سال سے ریاست میں اقلیتی اقامتی مدارس کے قیام کے لئے احکامات کے پیش نظر جگتیال میں مدرسہ کے قیام کیلئے کیا۔ دو سالہ کے عرصہ کیلئے کرائے پر عمارت حاصل کرنے کے لئے شہر کی مختلف عمارتوں گزشتہ میناریٹی کارپوریشن ایگزیکٹیو آفیسر کریم نگر مسٹر محمد عبدالحمید نے جگتیال کا دورہ کرتے ہوئے جائزہ لیا تھا اور سب کلکٹر کو چند عمارتوں کی نشاندہی کی تھی۔ جس کے مطابق آج دوپہر سب کلکٹر مسٹر ششانک نے تحصیلدار جگتیال مسٹر مدھوسدن، ریونیو انسپکٹر کے ہمراہ مدرسہ دینیات امداد العلوم کا تفصیلی جائزہ لیا۔ اس موقع پر مرکزی کمیٹی ملت اسلامیہ اسوسی ایٹ پریسڈینٹ مسٹر محمود علی افسر اور اصلاح معاشرہ صدر میر کاظم علی نے سب کلکٹر جگتیال کو واقف کروایا۔ مدرسہ دینیات امداد العلوم جو قوم و ملت کی جائیداد ہے جہاں پر ملت کے ہونہاروں کے مستقبل کو دینی و عصری تعلیم سے آراستہ کرنے کے لئے قائم کیا گیا۔ اتنی بڑی عمارت کو دوبارہ عصری تعلیم کے استعمال میں لانے کیلئے اقامتی اسکول کو یہاں پر قائم کرنے ملت کے ذمہ داروں نے ارادہ کیا ہے تاکہ قلب شہر میں واقع اس قدیم عمارت میں اقامتی اسکول کا قیام طلباء کے لئے مناسب رہے گا۔ سب کلکٹر نے دو یوم میں جواب دینے کی بات کہی۔ واضح رہے کہ اقلیتی اقامتی اسکول منظوری وائی ایس راج شیکھر ریڈی کے دور میں کانگریس حکومت میں منظوری عمل میں آئی تھی جس کو رکن اسمبلی وزیر عمارات و شوارع نے منظوری دلائی تھی۔ اس وقت ٹی آر نگر میں 6½ ایکر اراضی کی نشاندہی بھی کی گئی۔ ٹی آر ایس حکومت ہر منڈل میں اقلیتی اقامتی اسکولس کے قیام کیلئے جنگی پیمانے پر مزید اقدامات کررہی ہے۔ سرکاری عہدیداران ہلچل کررہے ہیں جبکہ ماڈل اسکول کی منظوری میں سے بعد میں آئی تھی۔ لیکن اقلیتی اقامتی اسکولس کے قیام کیلئے اس تعلیمی سال اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ماڈل اسکول کی طرف مسلمانوں کا رجحان کم نظر آرہا ہے۔ اس موقع پر باسط خان، محمد عرفان استاد مدرسہ دینیات امداد العلوم، محمد بدرالدین موذن مقبرہ خان اور دیگر موجود تھے۔