جو گھر نہیں سنبھال سکتا تو وہ ملک کیا سنبھالے گا ۔ نریندر مودی پر نتن گڈکری کا طنز

لوک سبھا انتخابات سے ٹھیک پہلے جہاں پی ایم مودی کو اپوزیشن پارٹیوں کے حملوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہیں انھیں اپنی ہی پارٹی کے سینئر لیڈروں کے حملے بھی برداشت کرنے پڑ رہے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ ان کے اپنے لوگ یہ حملہ اشاروں اشاروں میں کر رہے ہیں۔ مودی حکومت میں سڑک ٹرانسپورٹیشن اور شاہراہ کے وزیر نتن گڈکری نے ایک بار پھر ایسا بیان دیا ہے جس سے بی جے پی کو ان کے بیان پر بغلیں جھانکنے کو مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔ دراصل اتوار کو آر ایس ایس کی اسٹوڈنٹ یونٹ اے بی وی پی کے سابق کارکنان کی ایک تقریب کو خطاب کرتے ہوئے گڈکری نے کہا کہ جو گھر نہیں سنبھال سکتا وہ ملک کیا سنبھالے گا۔

اے بی وی پی کے سابق کارکنان کو خطاب کرتے ہوئے گڈکری نے کہا کہ کارکنان کو پہلے اپنی گھریلو ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیے اور جو ایسا نہیں کر سکتا وہ ملک نہیں سنبھال سکتا۔ پروگرام میں انھوں نے کہا کہ ’’میں ایسے کئی لوگوں سے ملا ہوں جو کہتے ہیں کہ ہم بی جے پی اور ملک پر اپنی زندگی قربان کرنا چاہتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے میں یہی پوچھتا ہوں کہ آپ کیا کرتے ہیں، آپ کی فیملی میں اور کون کون ہیں۔ ایسے ہی ایک شخص نے بتایا کہ اس کی فیملی میں بیوی اور بچے ہیں اور اس نے اپنی دکان بند کر دی ہے کیونکہ وہ ٹھیک نہیں چل رہی تھی۔‘‘

گڈکری نے آگے کہا کہ ’’میں ان سے کہتا ہوں کہ پہلے اپنے گھر کی دیکھ بھال کرو کیونکہ جو شخص گھر نہیں سنبھال سکتا، وہ ملک کیا سنبھالے گا۔ ایسے میں پہلے اپنا گھر سنبھالیں، بیوی، بچے اور ملکیت کا دھیان رکھنے کے بعد ہی پارٹی اور ملک کے لیے کام کریں۔‘‘

غور طلب ہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے گڈکری لگاتار اس طرح کے بیانات دے رہے ہیں جو بی جے پی اور پی ایم مودی کے لیے مسئلہ کھڑا کرنے والا ہے۔ انھوں نے حال ہی میں 27 جنوری کو مہاراشٹر میں ایک پروگرام کے دوران کہا تھا کہ خواب دکھانے والے لیڈر لوگوں کو اچھے لگتے ہیں، لیکن دکھائے ہوئے خواب اگر پورے نہیں کیے جاتے تو لوگ ان کی پٹائی بھی کرتی ہے، اس لیے وہی خواب دکھانے چاہئیں جنھیں وہ پورے کر سکتے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ خواب دکھانے والے لیڈروں میں سے نہیں ہیں، جو بھی بولتے ہیں وہ ڈنکے کی چوٹ پر بولتے ہیں۔

اس سے قبل نتن گڈکری بی جے پی کے ’اچھے دن‘ کے نعرے پر بھی سوال اٹھا چکے ہیں۔ ایک ٹی وی پروگرام میں انھوں نے کہا تھا کہ ’اچھے دن‘ جیسی کوئی بات ہوتی ہی نہیں ہے۔ یہی نہیں، گزشتہ سال دسمبر میں پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے نتائج میں بی جے پی کی شکست کے بعد گڈکری نے کہا تھا کہ ’’اگر میں پارٹی کا صدر ہوں اور میرے اراکین پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی اچھا کام نہیں کرتے ہیں تو کون ذمہ دار ہوگا؟‘‘ یہی نہیں، گڈکری اپنے بیانات میں کھل کر ملک کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو کی تعریف میں قصیدے پڑھ چکے ہیں۔

گڈکری کے ان بیانات کو لے کر سیاسی گلیاروں میں بحث تیز ہے کہ وہ اپنے بیانات کے ذریعہ پی ایم مودی اور امت شاہ پر نشانہ سادھ رہے ہیں۔ انتخابات سر پر ہونے اور حکومت کی پالیسیوں کے سبب چہار جانب سے حملے برداشت کر رہی بی جے پی اور پی ایم مودی کے لیے پارٹی کے اندر سے ایسے بیانات کا آنا اس بات کا ثبوت ہے کہ انتخابات سے قبل بی جے پی میں سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے۔