تجارتی مخاصمت پر انتقام، دو ملزمین کو جیل بھیج دیا گیا
حیدرآباد ۔ /13 مارچ (سیاست نیوز) ہمایوں نگر پولیس نے جواہرات و موتیوں کے کاروباری محمد عبدالمعین کے اغواء اور قتل کیس میں ملوث دو ملزمین کو گرفتار کرکے انہیں جیل بھیج دیا۔ تفصیلات کے بموجب 25 فبروری کو مقتول کے بزنس پارٹنر 22 سالہ محمد عرفان علی ساکن نفیس ریسیڈنسی شانتی نگر اور اس کا ساتھی 21 سالہ سید جنید علی ساکن ایم ایس مقطعہ نے ان کا اغواء کرکے قتل کرنے کے بعد نعش جڑچرلہ میں پھینک دی تھی۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ نوجوان جوہری محمد عبدالمعین کے بزنس پارٹنر تھے اور مقتول سے اکثر جواہرات کا کاروبار کیا کرتے تھے۔ محمد عرفان علی نے مقتول سے ایک لاکھ 80 ہزار روپئے کاروباری لین دین طور پر حاصل کئے تھے اور معین کی جانب سے اس رقم کو لوٹانے کیلئے معین مسلسل دباؤ ڈال رہا تھا لیکن عرفان مالی پریشانی کے باعث رقم ادا کرنے سے قاصر تھا۔ اسی دوران معین نے عرفان کو 5 لڑیوں کا موتیوں کا ہار دکھایا اور اسے فروخت کرنے کیلئے خواہشمند گاہک کو تلاش کرنے کیلئے کہا۔ ملزم عرفان نے اس بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہار کو فروخت کرنے کے سلسلہ میں گاہک سے بات چیت کیلئے معین کو 25 فبروری کو بنجارہ ہلز ایم ایل اے کالونی میں واقع سیفہائر سرویس اپارٹمنٹ میں طلب کیا لیکن عرفان نے معین کا قتل کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا تھا۔ منصوبہ کے تحت عرفان نے اپنے ساتھی سید جنید علی اپارٹمنٹ کی دوسری منزل پر واقع فلیٹ میں معین کو طلب کیا گیا
اور فلیٹ میں داخل ہوتے ہی عرفان نے معین سے موتیوں کا ہار چھین لیا۔ اسی دوران سید جنید علی نے معین کے چہرے کوکپڑے سے لپیٹ دیا اور دونوں نے معین کے سر پر ہتھوڑی سے مسلسل وار کئے جس کے نتیجہ میں وہ برسرموقع ہلاک ہوگیا۔ مقتول کی نعش کو دوسرے مقام پر منتقل کرنے کیلئے صبح کا انتظار کیا اور صبح 7.30 بجے نعش کو کار کی ڈکی میں ڈال کر جڑچرلہ نیشنل ہائی وے قومی شاہراہ 44 منتقل کیا اور اس کی کار AP28BK 0369 کو بائی ریڈی ولیج ضلع محبوب نگر کے قریب چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ جڑچرلہ پولیس نے اس سلسلہ میں قتل کا مقدمہ درج کرتے ہوئے معین کی نعش کا پوسٹ مارٹم کروایا اور اس کیس کی فائل کو ہمایوں نگر پولیس کے حوالے کردیا۔ ہمایوں نگر پولیس کے ایڈیشنل انسپکٹر جی راجو نے محمد عرفان علی اور سید جنید علی کے قتل میں ملوث ہونے پر انہیں گرفتار کرلیا اور ان کے قبضہ سے مسروقہ موتیوں کا ہار برآمد کرلیا۔