قتل و غارتگری کا رواج ناقابل قبول، جاپان میں رجب طیب اردغان کا بیان
ٹوکیو ۔ 7 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ترک وزیراعظم رجب طیب اردغان نے شامی صدر بشارالاسد کو شام کے ہزاروں شہریوںکی ہلاکت کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہیکہ جنیوا ٹوکو بشارالاسد کے اقتدار کے خاتمہ کی راہ ہموار کرنی چاہئے۔ رجب طیب اردغان نے ان خیالات کا اظہار جاپان کے دورہ پر پہنچنے کے بعد ایک لکچر کے دوران کیا ہے۔ طیب اردغان کا کہنا ہیکہ ’’ہمیں جنیوا ٹو میں یہ یقینی بنانا چاہئے کہ تمام اقدامات ناکام نہ ہوں تاکہ بشارالاسد کے بغیر شام میں نئے دور کا آغاز ہوسکے‘‘۔
واضح رہے کہ شام میں امن اور سیاسی مستقبل کا تعین کرنے کیلئے جنیوا میں ہونے والی دوسری امن کانفرنس رواں ماہ میں دوسرے عشرہ کے آغاز میں منعقد ہونے والی ہے جبکہ شام میں تین برس سے جاری صورتحال کے نتیجہ میں اب تک ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ وزیراعظم اردغان کا کہنا تھا کہ ’’جس شخص نے شام میں اس قتل و غارتگری کو رواج دیا ہے اسے ملک کی سربراہی پر قبول نہیں کیا جانا چاہئے‘‘۔ اب تک جنیوا ٹو میں شرکت کیلئے 30 ملکوں کو دعوت مل چکی ہے۔ ان ملکوں سعودی عرب کے علاوہ اقوام متحدہ کے 5 مستقل ارکان ترکی، عراق، اردن وغیرہ شامل ہیں۔ البتہ ایران کو ابھی دعوت نہیں دی گئی ہے۔ جاپان کے وزیرخارجہ فمیو کیشیدا کی شرکت بھی متوقع ہے۔ دوسری جانب شام کے اپوزیشن اتحاد نے جنیوا ٹو میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ابھی کرنا ہے۔ اس بارے میںامکان ہیکہ شامی اپوزیشن اتحاد جلد اپنے فیصلہ کا اعلان کردے گا۔
تھائی لینڈ کے 381 ارکان پارلیمنٹ پر رشوت کا الزام
بنکاک ۔ 7 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) تھائی لینڈ کے انسداد رشوت ستانی ادارہ نے متحارب وزیراعظم ینگ لک شیناواترا اور 72 ارکان پارلیمنٹ کے خلاف عائد الزامات سے دستبرداری اختیار کرلیا ہے لیکن کہا کہ 308 ارکان پارلیمنٹ کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ وزیراعظم ینگ لک اور دیگر 72 ان 381 ارکان سینٹ اور سابق ارکان پارلیمنٹ میں شامل ہیں جن کیخلاف پارلیمانی ایوان بالا کو مکمل طور پر قابل انتخابات بنانے سے متعلق ایک دستوری ترمیمی بل کے مسودہ کی تائید کی شکایت کی گئی تھی۔ قومی انسداد رشوت ستانی کمیشن نے آج رولنگ دی کہ حکومت کے حامی 308 قانون سازوں نے غیرقانونی طور پر کام کیا تھا۔ اس رولنگ سے ان کے خلاف مزید تحقیقات کی راہ ہموار ہوگی اور قصور وار پائے جانے کی صورت میں ان کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی بھی عائد کی جاسکتی ہے۔ کمیشن کو اقتدار کے بیجا استعمال کی تحقیقات کا اختیار حصال ہے۔ اس نے کہا ہیکہ ینگ لک اور دیگر 69 ارکان سینٹ و سابق ارکان پارلیمنٹ نے محض تیسری ترجیح کی بنیاد پر ووٹ دیا تھا دیگر 8 نے ووٹ نہیں دیا تھا۔ چنانچہ ان کے خلاف تحقیقات نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔