ڈھاکہ۔ 9؍فروری (سیاست ڈاٹ کام)۔ بنیاد پرست جماعت اسلامی کے اعلیٰ سطحی قائدین میں سے ایک اے کے ایم یوسف جن پر بنگلہ دیش کی 1971ء کی جنگ آزادی کے دوران جو پاکستان سے لڑی گئی تھی، انسانیت سوز جرائم کے ارتکاب کا الزام تھا، آج انتقال کرگئے۔ 87 سالہ یوسف کو بنگابندھو شیخ مجیب میڈیکل یونیورسٹی ہاسپٹل منتقل کیا گیا تھا جب کہ وہ کاشنگ پور جیل غازی پور میں اپنی کوٹھری میں آج صبح بیمار ہوگئے تھے۔ ڈھاکہ سنٹرل جیل کے سینئر سوپرفائزر فرمان علی نے کہا کہ دواخانہ میں شریک کروانے کے کچھ ہی دیر بعد ان کا انتقال ہوگیا۔ جماعت اسلامی کے قائد پر بدنام زمانہ نیم فوجی تنظیم رضاکار باہنی کی قیادت کا الزام تھا، جس نے 1971ء کی جنگ آزادی کے دوران ہندوؤں اور بنگالی شہریوں کو حملوں کا نشانہ بنایا تھا۔
وہ قلب پر حملہ کی وجہ سے انتقال کرگئے۔ دواخانہ کے ڈائریکٹر اے ایم بھویاں نے کہا کہ یوسف کو گزشتہ سال 12 مئی کو گرفتار کیا گیا تھا اور بین الاقوامی فوجداری ٹریبونل۔2 نے ان پر 15 جنگی جرائم بشمول قتل، نسل کشی اور آتشزنی کے الزامات عائد کئے تھے۔ ان کے وکلائے صفائی کی ٹیم نے کہا تھا کہ یوسف کو ان کے عمر رسیدہ ہونے کی وجہ سے فوری ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے۔ یہ ٹریبونل 2010ء میں قائم کیا گیا تھا تاکہ 1971ء کی جنگ آزادی کے دوران بدسلوکی کے واقعات کی تحقیقات کرے۔ جماعت اسلامی بنگلہ دیش نے 1971ء کی جنگ آزادی کے دوران پاکستانی فوج کا ساتھ دیتے ہوئے بنگلہ دیشی مجاہدین آزادی پر مبینہ طور پر مظالم ڈھائے تھے۔ بعد ازاں پاکستان نے انھیں اپنے شہری کی حیثیت سے قبول کرنے سے بھی انکار کردیا تھا۔