کیپ ٹائون ۔9اپریل(سیاست ڈاٹ کام ) دیگر ممالک اور حالیہ دنوں میں پاکستان کی طرح جنوبی افریقہ میں بھی ڈومیسٹک کرکٹ ڈھانچہ تبدیل کیا جارہا ہے لیکن فرق یہ ہے کہ وہاں ٹیموں کی تعداد چھ سے بڑھاکر 12 کی جارہی ہے۔ مجوزہ فرسٹ کلاس سسٹم مئی 2020 سے نافذالعمل ہوگا۔ صوبائی ٹیموں پر مشتمل سابق نظام 2004-05 میں چھ فرنچائز ٹیموں سے بدل دیا گیا تھا۔ لیکن کرکٹ جنوبی افریقہ کے مطابق اسے 2011 سے مسلسل مالی نقصان کا سامنا ہے۔ ماضی کی جانب سفر کا سب سے بڑا مقصد مالی نقصان سے بچنا اورکفایت شعاری اختیار کرنا ہے۔ تاہم حکام نے نئے سسٹم کے نفاذ کا فیصلہ کرتے ہوئے سب سے بڑے اسٹیک ہولڈرز یعنی کرکٹرز سے مشاورت نہیں کی اب بورڈ کو پلیئرزکی جانب سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ موجودہ فرنچائز طرز کے نظام کو کرکٹ سائوتھ افریقہ نے مالی بوجھ قرار دیا ہے لیکن کرکٹرز اس سے خوش تھے۔ اس متعلق پلیئرز اسوسی ایشن کے چیف ٹونی آئرش نے کہا کہ سی ایس اے یکطرفہ فیصلہ نہیں کرسکتی۔ مبصرین کے بموجب اس قسم کے اقدام سے کرکٹرز میں عدم تحفظ پیدا ہوسکتا ہے اور کول پاک معاہدے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے باصلاحیت کرکٹرز بہتر مستقبل کیلئے انگلینڈ یا دیگر ممالک نقل مکانی کرسکتے ہیں۔