جوہانسبرگ ؍کولمبو۔ 22 جنوری ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) میں نئی انتظامی تکون قائم کرنے کے مجوزہ منصوبے کی مخالفت بڑھتی جارہی ہے۔جنوبی افریقی بورڈ کی کھلی مخالفت اور سری لنکا کی جانب سے تحفظات کے اظہار کے بعد امکان پیدا ہوگیا ہے کہ منصوبے آئی سی سی بورڈ کی 29 جنوری کے اجلاس میں ہی ویٹو کردیا جائے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ورکنگ پیپر اب شاید منظور نہ کیا جاسکے۔ خیال ظاہر کیا جارہے کہ اجلاس کے دوران منصوبے کو محض معمول کی تجویز قرار دینے تک محدود رکھا جائے۔ کہا جارہا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو مجوزہ منصوبے کے نفاذ کیلئے خصوصی تجارتی شعبہ قائم کرنا پڑے گا جس کیلئے آئین میں ترمیم کرنے کی غرض سے اجلاس طلب کرتے ہوئے دس میں سے آٹھ ارکان بورڈ سے قرارداد کو منظور کرانا ہوگا لیکن کرکٹ ویب سائیٹ کے مطابق آئی سی سی کے سات ارکان بورڈز کے نمائندوں نے اس حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
دریںاثناء منصوبے کے اہم رکن بی سی سی آئی نے ’’پوزیشن پیپرس‘‘ کا جائزہ لینے کیلئے 23 جنوری کو چننائی میں ورکنگ کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔9جنوری کو بورڈ کے سربراہ سرینواسن نے آئی سی سی کے اجلاس میں ’’انتظامی تکون‘‘ یعنی ہندوستان،آسٹریلیا اور انگلینڈ کو آئی سی سی کے معاملات میں ویٹو پاور کا منصوبہ پیش کیا تھا۔اس پر بحث کا آغاز انگلینڈکرکٹ بورڈ کے چیئرمین جائلز کلارک نے کیا تھا۔ اس موقع پر اطلاعات کے مطابق زیادہ مخالفت سامنے نہیں آئیں اور اب جنوبی افریقہ کرکٹ بورڈ واحد بورڈ ہے جس نے اس مسودے کی نہ صرف کھلے عام مخالفت کی بلکہ آئی سی سی کے آئین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔کرکٹ جنوبی افریقہ کا کہنا ہے کہ اگر یہ منصوبہ کامیاب ہوگیا تو ریونیو کو بہت بڑا حصہ ان تینوں ممالک کے پاس ہی آئیگا۔جس کے نتیجہ میں پاکستان سے بھی کم ریونیو کا حصہ جنوبی افریقہ کے حصے میں آئے گا۔اس ضمن میں سری لنکا کے وزیر کھیل مہنداندا الوتھگا میج نے کہا کہ یہ منصوبہ سری لنکن کرکٹ نظام کیلئے بہت بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سری لنکن کرکٹ بورڈ کے ایگزیکٹو کمیٹی سے ملاقات کرینگے اور اس معاملے میں آئی سی سی کو اپنے موقف سے آگاہ کرینگے۔ واضح رہیکہ نیوزی لینڈ کرکٹ نے پہلے ہی اس منصوبے کی حمایت تو کردی ہے۔آئی سی سی 28 اور 29جنوری کو ہونے والے اجلاس میں اس مسودے پر غور کریگا۔