کریم نگر /6 اکٹوبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) ہندوستان میں کیا واقعی جمہوری حکومت ہے ۔ آینی حقوق پر عمل آوری ہو رہی ہے یا پھر بی جے پی وی ایچ اور ہندو دھرم کے علمبردار کہنے والے قائدین کو ماورا سے دستور خصوصی اختیارات دئے گئے ہیں جو آئے دن دستور کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بیان بازیاں کرتے ہیں ۔ وی ایچ پی کی سادھوی پراجی اور رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج نے جمہوریت کو داغدار کرنے والا بیان دیا ہے کہ جو بھی بیف کھائے گا ’’ اخلاق ‘‘ جیسا حشر ہوگا ۔ ان قائدین کو کھلی چھوٹ کا کیا مطلب ہے ۔ مولانا برکت اللہ قاسمی استاذ حدیث نے نماندہ سیاست سے فون پر ربط پیدا کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا ۔ انہوں نے اترپردیش کے چیف منسٹر اکھلیش یادو اور وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا کہ ہندوستانی آئین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو جیل بھیج دیا جائے تاکہ امن و امان کی برقراری میں کوئی فرق نہ آئے ۔ اترپردیش کے چیف منسٹر اکھلیش یادو کا بہت حکمرانی کا دعوی اور وزیر اعظم نریندر مودی کا یہ کہنا کہ سب کا ساتھ سب کا وکاس دونوں ہی جھوٹے ہیں ۔ اس کی مثال مادھوی اور ساکشی کی بکواس اور بے قصور اخلاق حسین کا قتل ہے ۔ مولانا نے نریندر مودی کی خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی مسلم دشمنی پر سختی سے قائم ہیں ۔ ایسا لگتا ہے کہ عدالتوں کے فیصلوں احکامات کا بھی انہیں پاس و لحاظ نہیں ہے ۔ بی جے پی کے اعلی سطح کے قائدین کے متصاد اور شرانگیز بیانات پر وزیر اعظم کچھ نہیں کہتے ۔ انہیں بیرون ملک کے دوروں اور وہاں اپنی خودستائی کی تقاریر بیانات دینا اچھا لگتا ہے ۔ لیکن جس ملک کے وزیر اعظم ہیں اس ملک کے مسلم اور غیر مسلم میں کس قد دوری بڑھتی جارہی ہے ۔ اس پر دھیان نہیں ہے ۔ مولانا نے عالم اسلام پر بات کریت ہوئے کہا کہ اللہ ، شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے ارادہ کو استقامت دے اور آپ کے ارادہ کو کامیابی سے ہمکنار کرے ۔ سکریٹری بانکی مومن سے شاہ سلمان کی بات چیت کا اچھا اثر پڑا ہے ۔ اس لئے کہ شاہ نے فرانس کے صدر اسرائیل کے نتن یاہوں کو سختی سے انتباہ دیا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں کوئی بھی تبدیلی نہ کی جائے ۔ جوں کا توں موقف کو برقرار رکھاجائے ۔ سعودی عرب نے یمن پر جس طرح سے ہوائی اور زمینی حملے کئے اسرائیل پر بھی کرسکنے کے موقف میں ہیں ۔ اسی لئے اسرائیل نرمی پر پر اتر آیا ہے ۔ حرمین و شریفین کے خادم شاہ سلمان کو اللہ تعالی حوصلہ ، طاقت و عزم دے مسجد اقصی میں مسلمانان عالم نماز پڑھ سکیں اور فلسطین ریاست خواب پورا ہوسکے ۔