جمہوریت اورکرناٹک کی خدا ہی حفاظت کرے

کرناٹک میں تشکیل حکومت کے بی جے پی کے فیصلہ پر شتروگھن سنہا کی تنقید

پٹنہ ۔17مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) بی جے پی کے ناراض رکن پارلیمنٹ شتروگھن سنہا نے آج پارٹی کے کرناٹک میں تشکیل حکومت کے فیصلہ پر اعتراض کیا ۔ انہوں نے کہاکہ درکار اکثریت کے بغیر اور ’’ دھن شکتی ‘‘ کو ’’ جن شکتی ‘‘ پر فوقیت دیتے ہوئے یہ فیصلہ نہ تو قابل قبول ہے اور نہ خواہش کے مطابق انہوں نے ٹوئیٹر پر اپنے سلسلہ وار بیانات میں پٹنہ صاحب کے رکن پارلیمنٹ نے جو کئی مسائل پر پارٹی پر کچھ عرصہ سے تنقید کرتے رہے ہیں ۔ کانگریس اور جنتادل ( سیکولر) کے مابعد انتخابات اتحاد کو جنوبی ریاست میں ایک موقع قرار دیا ۔ کیونکہ ان کے پاس درکار اکثریت موجود تھی ‘ انہوں نے کہا کہ جناب آپ آگ سے کیوں کھیل رہے ہیں ؟ جمہوریت کی تائید میں ووٹ دینے والے اس نظام کا مذاق اڑا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ سنجیدگی کو جمہوریت کی ایک قدر کے طور پر بھول جاتے ہیں سیاست کے میدان میں اتر آئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جگاڑ اور جبر کی یہ سیاست دھن شکتی کو جن شکتی پر فوقیت دینے کی پالیسی نہ تو قابل قبول ہے اور نہ ہی پسندیدہ ۔ جناب ایک کہاوت ہے کہ آپ تمام لوگوں کو ہر وقت بیوقوف نہیں بناسکتے ۔ انہوں نے کہا کہ ہر قیمت پر اقتدار حاصل کرنے کا مشورہ کبھی نہیں دیا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں ایک پیسہ کمانے کیلئے ایک روپیہ کھودینا اقل مندی نہیں ہے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی اور دعا کی کہ نیک عقل ‘ بالع نظری اور دانشمندی کا غلبہ ہوجائے ۔ انہوں نے ٹوئیٹر پر تحریر کیا کہ معاملہ عدالت میںہے اور عدالت مہربانی کے ساتھ آدھی رات کے اس ڈرامہ کو ایک عظیم خبر قرار دے چکی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم عدلیہ کا انتہائی احترام کرتے ہیں اس لئے ہمیں انتظار کرنا اور دیکھنا ہوگا کہ موجودہ صورتحال کا نتیجہ کیا ہوتا ہے ۔ ہر ایک کی دلی خواہش ہے کہ انصاف غالب آجائے ۔ انہوں نے کہا کہ جو کچھ درست ہے ہر ایک کیلئے درست ہوتا ہے ۔میگھالیہ ‘ منی پور اور گوا میں جو درست تھا وہی کرناٹک میں بھی درست ہونا چاہیئے ۔ خداہی کرناٹک کی اورجمہوریت کی حفاظت کرے ۔ جئے ہند ۔ بیان کے نیچے شتروگھن سنہا کے دستخط ہیں ۔ وہ بی جے پی کی جانب سے دو شمال مغربی ریاستوں اور ایک ساحلی علاقہ میں مابعد انتخابات اتحاد کی بنیاد پر بی جے پی کے حکومت تشکیل دینے کا حوالہ دے رہے تھے ۔ شترو گھن سنہا بی جے پی کے لوک سبھا رکن مسلسل دوسری میعاد کیلئے پٹنہ صاحب حلقہ سے ہیں ۔ پارٹی کے ساتھ اور پارٹی قیادت کے ساتھ ان کے شدید اختلافات کا آغاز 2015ء کے بہار انتخابات سے ہوا ۔