حکومت پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امداد اور راحت کی فراہمی میں ناکامی کا الزام
جموں 6 اپریل (سیاست ڈاٹ کام ) جموں و کشمیر اسمبلی میں آج اپوزیشن نیشنل کانفرنس اور کانگریس نے حکومت پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امداد و راحت کی فراہمی میں ناکامی کا الزام عائد کرتے ہوئے ہنگامہ برپا کردیا ۔ نیشنل کانفرنس رکن محمد ساگر نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں کے عوام مشکلات میں گھرے ہیں لیکن ریاستی وزراء تصویر کشی میں مصروف ہیں۔ انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ عوام ہنوز سیلاب کے پانی میں محصور ہیں لیکن حکومت انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں ناکام ہورہی ہے ۔ انہو ںنے بی جے پی ‘ پی ڈی پی حکومت کو شعبہ کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت سے منظورہ 44,000 کروڑ کا امدادی و باز آباد کاری پیکیج حاصل کرنے کیلئے کوئی پہل نہیں کی ۔ نیشنل کانفرنس رکن دیویندر سنگھ رانا نے استفسار کیا کہ مرکز کی جانب سے منظور پیکیج حاصل کرنے میں حکومت ناکام کیوں ہوگئی ہے ۔احتجاج اور شور و غل کے مناظر کے دوران وادی چناب سے وابستہ کانگریس ارکان نے جاریہ بارش کے باعث جان و مال کو ہوئے نقصانات کا مسئلہ اٹھایا اور بتایا کہ کانگریس رکن وقار رسول نے بتایا یہ علاقہ چناب میں سڑک رابطہ منقطع ہوگیا ہے اور چٹانیں کھسکنے سے اموات ہورہی ہیں اور اناج کی قلت پیدا ہورہی ہے اس کے باواود حکومت خاموش تماشہ دیکھ رہی ہے ۔وقار رسول جذبات سے بے قابو ہوکر ایوان کے وسط میں پہنچ گئے اور الزام عائد کیاکہ موسلادار بارش سے متاثرہ عوام کی مشکلات دور کرنے میں حکومت یکسر ناکام ہوگئی ہے ۔ کانگریس کے ایک رکن جی ایم سروری ایک پلے کارڈ تھامے ہوئے تھے جس پر’’ چناب بچاو ‘‘تحریر تھا ۔ انہو ںنے کہا کہ مکانات مسمار ہورہے ہیں اور اموات کا سلسلہ جاری ہے لیکن حکومت خواب غفلت میں ہے ۔ ایوان میں شور و غل کے مناظر اس وقت دیکھے گئے جب کانگریسی رکن عثمان مجید نے اسپیکر کو یندر گپتا سے گذارش کی کہ سیلاب کی تباہ کاریوں پر کم از کم ایک گھنٹہ تک مباحث کی اجامت دی جائے ۔ اسپیکر نے جب یہ تجویز منظور کرلی تو ایوان میں نظم و ضبط بحال ہوگیا ۔ بعدازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سابق چیف منسٹر عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ انتہائی بدبختانہ امریکہ گذشتہ سال سیلاب کے متاثرین کیلئے منظورہ رقومات اب تک جاری نہیں کئے گئے اگر یہ رقم حاصل ہوجاتی تو متاثرین کی باز آبادکاری کے ساتھ اجتماعی اقدامات کیلئے استعمال کی جاسکتی تھی ۔