جموں وکشمیر اسمبلی میں اپوزیشن کی شدید ہنگامہ آرائی، اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی

جموں، یکم فروری (سیاست ڈاٹ کام) جموں وکشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے دفعہ 370 سے متعلق ریمارکس کو ایوان کے ریکارڈ سے حذف کئے جانے سے پیدا شدہ تنازعہ کے بیچ ریاستی قانون ساز اسمبلی کے بجٹ اجلاس کو بدھ کے روز غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا۔ پہلے سے جاری کردہ کلینڈر کے مطابق ریاستی قانون ساز اسمبلی کا یہ بجٹ اجلاس 7 فروری تک جاری رہنے والا تھا۔ دوسری جانب شدید ہنگامہ آرائی کے بعد قانون ساز کونسل کو بھی غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا ہے ۔ بدھ کی صبح قانون ساز اسمبلی کی کاروائی جوں ہی شروع ہوئی تو اپوزیشن ممبران اپنی سیٹوں سے اٹھ کھڑے ہوئے اور مطالبہ کرنے لگے کہ اسپیکر واضح کرے کہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے ریمارکس کو واقعی ایوان کے ریکارڈ سے حذف کیا گیا ہے یا نہیں۔ خیال رہے کہ محترمہ مفتی نے 30 جنوری کو ایوان میں اپنی تقریر کے دوران کہا کہ ‘دفعہ 370 کی منسوخی کا مطالبہ کرنے والے ملک مخالف ہیں’ جس پر اُن کی اتحادی جماعت بی جے پی نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور اسپیکر کویندر گپتا نے مبینہ طور پر 31 جنوری کو محبوبہ مفتی کے ان ریمارکس کو ایوان کے ریکارڈ سے حذف کیا۔ بی جے پی نے اس کے ردعمل میں یہاں تک کہا کہ جموں وکشمیر کو حاصل دفعہ 370 ختم کرنا اُن کا بنیادی ایجنڈا ہے ۔ سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ‘آپ (اسپیکر) نے کہا تھا کہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اپنے بیان کی وضاحت کرے گی، ہمیں بتائیں کہ وہ (محترمہ مفتی) کب اپنا بیان دیں گی’۔ اسپیکر کویندر گپتا نے کہا کہ ہر ایک پارٹی کا اپنا ایجنڈا ہے اور وزیر اعلیٰ کا منشا غلط نہیں تھا۔ تاہم اپوزیشن نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے ممبران شدید بی جے پی مخالف نعرے بازی کرتے ہوئے چاہِ ایوان تک پہنچ گئے ۔ اس دوران احتجاجی ممبران نے ایک واچ اینڈ وارڈ اہلکار کے ساتھ ہاتھا پائی بھی کی، جبکہ نیشنل کانفرنس کے اراکین اور بی جے پی سے وابستہ ریاستی وزیر جنگلات چودھری لال سنگھ کے درمیان شدید تلخ کلامی بھی ہوئی۔ شدید ہنگامہ آرائی کے دوران اسمبلی کے املاک کو بھی نقصان پہنچا۔شدید احتجاج اور شور شرابے کے درمیان اسپیکر نے ایوان کی کاروائی 30 منٹ کے لئے ملتوی کردی۔ گیارہ بجے جب ایوان کی کاروائی دوبارہ شروع ہوئی تو اپوزیشن کے اراکین نے پھر سے شدید نعرے بازی کا سلسلہ شروع کیا۔ وہ مطالبہ کررہے تھے کہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی معاملے پر بیان دیں کہ وہ دفعہ 370 سے متعلق اپنے ریمارکس پر قائم ہیں یا نہیں۔