جمعیتہ علماء کا وسیم رضوی کو بیس کروڑ ہرجانہ ادا کرنے کا نوٹس

مسلمانوں سے معافی مانگنے کا مطالبہ ‘ دیر قانونی چارہ جوئی کا انتباہ
ممبئی۔ ہندوستانی مسلمانوں کے موقر تنظیم جمعیتہ علماء ہند کی مہارشٹرا اکائی کے صدر مولانا مستقیم احسن اعظمی نے اترپردیش شیعہ وقف بورڈ کے چیرمن وسیم رضوی کو قانونی نوٹس بھیج کر ان سے مدرسوں کے تعلق سے وزیراعظم ہند نریندر مودی اور وزیراعلی اترپردیش یوگی ادتیہ ناتھ کو لکھے گئے مکتوب پر 20کروڑ روپئے ہرجانہ طلب کرتے ہوئے ان کو ہندوستانی مسلمانوں سے غیرمشروط معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ وسیم رضوی کے خطوط سے مسلمانوں خصوصاً علماء کرام کے جذبات شدید مجروم ہوئے ہیں اور مدارس دینیہ پر الزام عائد کیاگیا ہے جو ناقابل قبول ہے۔

یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں جمعیتہ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے اخبار نویسیوں کو دیتے ہوئے انہیں نوٹس کی کاپیاں بھی دیں۔ گلزار اعظمی نے بتایا کہ شیعہ وقف بورڈ کے چیرمن وسیم رضوی کے ذریعہ بھیجے گئے خط میں انہو ں نے الزام عائد کیاہے کہ مدارس میں دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے نیز دینی مدارس کے بجائے ڈاکٹر انجینئر پیدا کرنے کے دہشت گردپیدا کئے ہیں‘ لہذا انہیں بند کردینا چاہئے یا پھر انہیں عصری تعلیم سے جوڑدینا چاہئے جہاں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دیگر قوموں کے بچے بھی تعلیم حاصل کرسکیں پر مسلمانوں کو سخت اعتراض ہے اور جمعیتہ علماء بطور مسلم نمائندہ تنظیم اس پر سخت اعتراض کرتی ہے۔ گلزار اعظمی نے کہاکہ ایڈوکیٹ شاہد ندیم کے ذریعہ بھیجے گئے نوٹس میں یہ کہاگیا ہے کہ وسیم رضوی نے بغیر کسی پختہ ثبوت واعداد وشمار کے وزیر اعظم اور وزیر اعلی کو خط لکھر کر انہیں ہندوستانی مسلمانوں کے تعلق سے گمراہ کرنے کی کوشش کی جس کی جتنی مذہب کی جائے کم ہے۔

گلزار اعظمی نے کہاکہ ہندوستان کے مختلف صوبوں میں قائم دینی مدارس میں اسلام کی بنیادی تعلیم کے ساتھ حب الوطنی اور دیگر قوموں کے درمیان خوشگوار تعلقات کی تعلیم دی جاتی ہے نیز آک تک ایسا کوئی بھی ثبوت نہیں ملا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہوکہ دینی مدارس میں دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے اور مدارس میں دہشت گردی جنم لیتی لیتے ہیں۔ یوپی میں شیعہ وقف بورڈ کے چیرمن وسیم رضوی کو بھیجی گئی نوٹس کے تعلق سے ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے کہاکہ انہو ں نے صدر جمعیتہ علماء مہارشٹرا مولانا منسقسم احسن اعظمی کی ہدایت پر نوسٹ ارسال کیاجس میں وسیم رضوی کو بیس کروڑ روپئے ہرجانہ ادا کرے کا مطالبہ کرتے ہوئے ان سے مسلمانو ں سے مشروط معافی طلب کی گئی ہے بشرط دیگر قانونی چارہ جوئی کا انتباہ بھی دیاگیا ہے۔

ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے کہاکہ وسیم رضوی کے مکتو ب کے بعد سے ایک جانب جہاں عام مسلمانو ں میں بے چینی پھیلی ہوئی ہے وہیں مدارس کے اساتذہ بھی فکر مند ہیں ان کی تعلیمات پر بھی الزام ترشای کی گئی ہے جس کے سدباب کے لئے وسیم رضوی کو لیگل نوسٹ ارسال کرتے ہوئے ان سے معافی کا مطالبہ کیاگیاہے۔واضح رہے کہ 9جنوری کو تنازع میں رہنے کے لئے مشہور اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی خوشنودی میں مشغول وسیم رضوی نے وزیراعظم نریندر مودی اور چیف منسٹر اترپردیش یوگی ادتیہ ناتھ کو مکتوب ارسال کرتے ہوئے ان سے مطالبہ کیاتھا کہ دینی مدارس کو عصری تعلیم( پبلک اسکول) سے جوڑدیاجائے کیونکہ دینی مدارس میں دہشت گردی کی ٹریننگ دی جاتی ہے وغیرہ وغیرہ جس کے بعد پورے ملک سے وسیم رضوی کے خلاف آوازیں اٹھنے لگی تھیں