جمال خشوگی گمشدگی معاملہ : صحافی کا قتل کیا گیا ۔ صوتی شواہد برآمد

 

 

انقرہ : سعودی صحافی جمال خشوگی کی گمشدگی کے معاملے میں ترک تفتیش کاروں نے استنبول میں نو گھنٹے تک سعودی قونصل جنرل کے گھر میں تلاشی لی ۔اطلاع ہے کہ ترکی نے آڈیو شواہد سعودی اور امریکہ کے حکام کو بھی روانہ کئے ۔الجزیرہ کے مطابق استنبول میں سعودی قونصلر جنرل محمد العتیبی کے گھر اور سعو دی قونصلیٹ سے حاصل کردہ صوتی نمونو ں سے پتہ چلتا ہے کہ صحافی کے قتل کے میں وہ بھی ملوث تھے ۔ ترکی کے اخبار صباح نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ جمال خشوگی کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے دوران سعودی قونصلر جنرل محمد العتیبی کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’’ یہ سب باہر کرو ، تم مجھے بھی مصیبت میں ڈال رہے ہو ۔ ‘‘

خشوگی کو تشدد کا نشانہ بنانے والوں میں سے ایک شخص کوسعودی قونصلر جنرل سے دھمکی آمیز زبان میں بات کرتے ہوئے بھی سنا جاسکتا ہے ۔ قونصلرسے کہتا ہے کہ اپنی زبان بند رکھو اگر سعودی عرب لوٹ کر زندہ رہنا چاہتے ہو ۔ ‘‘ ترکی کے ذرائع نے الجزیرہ کو بتایا کہ ترکی نے حکومت امریکہ سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ خشوگی کے خون کے نمونہ انقرہ نیز قتل کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کو فراہم کریں ۔ دوسری طرف برطانوی اخبار کا کہنا ہے کہ آڈیو سے واضح پتہ چلتا ہے کہ صحافی کی ایک ایک کر کے انگلیاں کاٹی گئی تھیں ۔

اخبار کے مطابق خشوگی چند روز قبل بھی قونصل خانہ آئے تھے تاہم انہیں بعد کی تاریخ دی گئی تھی او رجس روز وہ دو پہر ایک بجے قونصل خانہ آئے اسی روز قونصل خانے کے ترک اہل کاروں کو ساڑھے بارہ بجے کے بعد یہ کہہ کر چھٹی دیدی گئی تھی کہ قونصلیٹ میں اہم میٹنگ ہے ۔قونصل خانہ کا موقف تھا کہ صحافی عقبی دروازہ سے واپس چلے گئے تھے جہاں سی سی ٹی وی کیمرے نہیں تھے ۔تاہم اخبار کا دعوی ہے کہ قونصل خانہ کے تمام سی سی ٹی وی کیمروں نے کام کرنا بند کردیا تھا۔ اخبار کے مطابق تین اہم سعودی افراد پہلے بھی غائب ہوچکے ہیں ۔