جمال خشوگی قتل معاملہ : ترک پولیس کی جانب سے سعودی صحافی کی لاش کی تلاش جاری 

انقرہ: ترکی میں سعودی صحافی جمال خشوگی کے مبینہ قتل کی تحقیقات کرنے والی پولیس نے تلاش کادائرہ وسیع کردیا ہے۔ترک پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ایسا بھی ممکن ہے کہ ان کی لاش کو قریبی جنگل یا کھیتوں میں چھپادیاگیا ہو ۔ واضح رہے کہ جمال حشوگی ۲؍ اکٹوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانہ گئے تھے ۔ اس کے بعد سے وہ لاپتہ ہوگئے ہیں۔ جب کہ ترک حکا م کا الزام ہے کہ انہیں سعودی قونصل خانہ میں قتل کردیاگیا ۔دوسری طرف سعودی عرب ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے جمال خشوگی کے بارے میں اظہار لاعلمی بتارہا ہے۔ ایک خبر کے مطابق ترک پولیس کو سعودی قونصل خانہ میں او رقونصل جنرل کی رہائش گاہ سے چند خون کے خطرے دستیاب ہوئے ہیں ۔

اس کا ٹسٹ کیا جارہا ہے۔ ترک پولیس حکام نے شبہ ظاہر کیا کہ یہ خون کے نمونے مقتول سعودی صحافی کے ہوسکتے ہیں ۔ سینئر ترک حکام نے کہا کہ ان کے پاس جمال خشوگی کے قتل کے آڈیو اور ویڈیو ثبوت موجود ہیں ۔ تاہم یہ ثبوت سامنے نہیں لائے گئے ہیں ۔ ترک میڈیا نے اس مبینہ آڈیو کے بارے میں دلخراش تفصیلات شائع کی ہیں ۔ ترکی کے مشہور اخبار ینی شفق کے مطابق سعودی قونصل خانہ بھیجے جانے والے مبینہ سعودی ایجنٹس کو کہتے ہیں کہ یہ سب باہر جاکر کرو ۔تم مجھے بھی مشکل میں ڈال دوگے ۔ترک ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ انہوں نے مشتبہ سعودی ایجنٹس کی شناخت کرلی ہے جو جمال خشوگی کی گمشد گی کے روز استنبول آئے او رواپس چلے گئے تھے ۔

دوسری جانب سعودی عرب کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کی موت کے بارے میں رپورٹس بالکل جھوٹ اور بے بنیاد ہیں ۔ او روہ سچائی کا پتہ لگانے کیلئے تعاون کیلئے پوری طرح تیار ہیں۔واضح رہے کہ انسانی حقوق کی اہم تنظیموں نے بھی ترکی سے مطالبہ کیا کہ وہ جمال خشوگی کے ممکنہ قتل کی تحقیقات کیلئے اقوام متحدہ سے مطالبہ کریں ۔