کریم نگر۔/3جون، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) متحدہ ریاست آندھرا پردیش کی تقسیم عمل میں آکر ایک سال کا عرصہ ہوچکا۔ یوم تاسیس تلنگانہ تقاریب کا ریاست تلنگانہ میں انعقاد عمل میں لایا جارہا ہے۔ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ مختلف ہدایات دے رہے ہیں۔ تاہم جشن تلنگانہ کے دوران کہیں بھی اور کسی بھی موقع پر مسز سونیا گاندھی کا کوئی ذکر تک نہیں کیا جارہا ہے جبکہ یہ بات حیران کن ہے کیونکہ سونیا گاندھی نے آندھرائی حکمرانوں کی لاکھ مخالفت کے باوجود شخصی دلچسپی لیتے ہوئے اپنے وعدہ کے مطابق ریاست کے عوام کو تلنگانہ دیا اور علحدہ ریاست کی تشکیل عمل میں لائی۔ سونیا گاندھی نے ان خدشات کی بھی پرواہ نہیں کی کہ ریاست کی تقسیم سے آندھرا میں کانگریس کو زبردست نقصان ہوگا۔ تلنگانہ کی تقسیم کا فیصلہ مسز سونیا گاندھی نے جیسے لیا اور اس وعدہ کو پورا کردکھایا اور پارلیمنٹ میں بل پیش کروایا۔ اگر سونیا گاندھی نے فیصلہ نہ لیا ہوتا تو ریاست کی تقسیم ایک طرح سے ناممکن ہی تھی، ساری دنیا اس حقیقت کو جانتی ہے۔ صدر ڈسٹرکٹ کانگریس کمیٹی کے مرتنجیم نے یہاں اپنی رہائش گاہ پر منعقدہ پریس کانفرنس میں ان خیالات کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس نے کریم نگر میں چار فلیکسیز باضابطہ اجازت لیکر لگوائی تھی جس کو بعد ازاں نکال دیا گیا کس کے حکم پر کیا گیا۔ انہوں نے فلیکیسیز کو فوری لگوانے کا مطالبہ کیا۔ صدر ضلع کانگریس کمیٹی نے کہا کہ کے سی آر نے کہا تھا کہ علحدہ تلنگانہ میں کسانوں کی خودکشی نہیں ہوگی تاہم کسانوں کی خودکشی کا سلسلہ جاری ہے۔ کلیان لکشمی کی رقم کتنی تقسیم کی گئی؟ مکانات کتنے افراد کو دیئے گئے؟ صرف بیان بازی ہورہی ہے عمل نہیں۔ یوم تاسیس کے موقع پر ایوارڈس کس قانون و قاعدہ کے مطابق دیئے گئے ہیں، ضلع کلکٹر کو اس کی وضاحت کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع کلکٹر سے لیکر نچلی سطح کے تمام سرکاری ملازمین آج ٹی آر ایس ملازمین کی طرح کام کررہے ہیں۔ کے مرتنجیم نے کہا کہ حکومتیں بدلتی رہتی ہیں لیکن سرکاری عہدیداروں اور ملازمین کو قانون و قواعد کے مطابق کام کرتے رہنا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو پینے کا پانی میسر نہیں، ژالہ باری اور بارش سے آم اور دیگر فصلوں کو ہوئے نقصان کا کسانوں کو ایک روپیہ بھی معاوضہ نہیں دیا گیا ہے اور مرکز کو تخمینہ رپورٹ تک روانہ نہیں کی گئی۔ ڈھول، تاشے، ناچ گانوں اور بتکماں کھیلنے سے غریبوں کا پیٹ نہیں بھرے گا۔ جشن تلنگانہ منانے سے زیادہ ضروری ریاست میں ترقیاتی کام ہونا چاہیئے اور تعمیری اقدامات ہونے چاہیئے جس سے تمام طبقات کا بھلا ہو۔