قاہرہ ۔ 22 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ مصر نے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جزیرہ نما سینائی کے علاقے میں 3200 خاندانوں کو بے دخل کر کے ان کے گھروں کو تباہ کردیا ہے۔ فوج غزہ سے متصل سرحدی علاقے میں ’بفرزون‘ کے قیام اور سمگلنگ کے لیے استعمال کی جانے والی سرنگوں کو ختم کرنے لیے مکانات کو مسمار کررہی ہے۔ مکانات کو مسمار کرنے کے کام کا آغاز 2013 میں مسلح جہادیوں کے حملوں میں تیزی کے بعد کیا گیا۔ ہیومن رائٹس واچ نے الزام لگایا ہے کہ بے دخل کیے گئے افراد کو کسی قسم کی کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی نہ عارضی رہائش فراہم کی گئی اور نہ ہی اْن کے نقصانات کی کوئی تلافی کی گئی ہے۔ امریکی گروپ نے بھی اس بارے میں سوال اٹھایا ہے کہ فوج اسمگلنگ کیلئے استعمال کی جانے والی سرنگوں کی نشاندہی اور اْنھیں تباہ کرنے کے لئے موجود ٹیکنالوجی استعمال کیوں نہیں کر رہی ہے۔ مصری حکام نے اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے منگل کو جاری کردہ اپنی مفصل رپورٹ میں کہا ہے کہ فوج نے اب تک غزہ کی سرحد سے شمالی سینائی کی جانب ایک کلومیٹر اندر کے علاقے میں قائم تقریباً تمام عمارتوں اور زرعی زمینوں کو بارودی مواد کے ذریعے سے تباہ کردیا ہے۔ سرحد سے ایک کلومیٹر سے زائد کے رقبے میں قائم درجنوں عمارتوں کو بھی مسمار کردیاگیا ہے۔