جرنلسٹ کا قتل وزیر کی برطرفی سے یو پی حکومت کا انکار

پیلی بھیت میں ایک اور صحافی پر حملہ، وزراء کی غنڈہ گردی پر یوگی ادتیہ ناتھ کی تنقید
لکھنو ۔ 15 ۔ جون (سیاست ڈاٹ کام) ریاست میں ایک جرنلسٹ کے قتل کیلئے اکسانے کا ایک کابینی وزیر کے خلاف الزام عائد کئے جانے کے ایک دن بعد حکومت اترپردیش نے آج کہا ہے کہ بغیر تحقیقات کے کسی بھی وزیر کو برطرف نہیں کیا جائے گا ۔ شاہجہاں پور میں ایک جرنلسٹ کے قتل کی سازش میں ریاستی وزیر رام مورتی ورما کے ملوث ہونے کے بارے میں میڈیا کے نمائندوں نے دریافت کیا تو ایک کابینی وزیر شیوپال یادو نے کہا کہ بعض حقائق سامنے آئے ہیں لیکن میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ کسی بھی وزیر کو تحقیقات کے بغیر عہدہ سے نہیں ہٹایا جائے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ سابق میں بعض وزراء کے خلاف الزامات عائد کئے گئے تھے لیکن بعد تحقیقات یہ بے بنیاد ثابت ہونے چاہئے ۔ یہ بدایوں کا واقعہ (دلت بینوں کی مبینہ عصمت ریزی) یا پھر ریاستی وزیر راجہ بھیا(راگھو راج پرتاپ سنگھ ) کے خلاف الزامات کیوں نہ ہوں، یہ تمام غلط ثابت ہوگئے اور راجہ بھیا کو سی بی آئی نے کلین چٹ بھی دیدی تھی ۔ یہ دریافت کئے جانے پر ملزم وزیر کے خلاف کوئی تحقیقات کروائی جائیگی شیو پال یادو نے کہا کہ پوچھ تاچھ جاری ہے اور تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔ واضح رہے کہ جرنلسٹ جوگیندر سنگھ کے قتل کیس میں ریاستی وزیر رام مورتی ورما بھی ایک ملزم ہیں، جنہیں یکم جون کو شاہجہاں پور صدر بازار میں واقع آواس وکاس کالونی میںان کے مکان پر دھاوے کے دوران پولیس نے آگ لگادی تھی۔ ہاسپٹل میں 8 جون کو جوگیندر سنگھ کی موت کے بعد ان کے افراد خاندان نے ریاستی وزیر ورما اور دیگر 5 افراد بشمول پویاں پولیس اسٹیشن کے ایک عہدیدار کے خلاف ایف آئی ار درج کروائی تھی۔ جوگیندر سنگھ قبل از مرگ ایک بیان دیا تھا جس کی ویڈیو ریکارنگ کر کے نیوز چیانلوں اور سوشیل میڈیا پر پیش کیا گیا جس میں متوفی جرنلسٹ یہ کہا گیا ان لوگوں نے مجھے کیوں جلایا ہے ۔ اگر ریاستی وزیر اور غنڈوں کو مجھ سے کوئی شکایت تھی تو کیروسین ڈال کر جلانے کی بجائے میری پٹائی کرسکتے تھے۔ ریاستی وزیر ورما نے اس بات پر برہم تھے کہ جرنلسٹ نے ان کی غیر قانونی کانکنی اور اراضیات پر قبضوں کے بارے میںایک رپورٹ فیس بک پر پوسٹ کردی تھی۔ اس واقعہ پر نہ صرف جرنلسٹوں بلکہ سیاسی جماعتوں اور سماجی کارکنوں نے غم و غصہ کا اظہار کیا ہے بلکہ واشنگٹن میں واقع یو ایس جرنلسٹس واچ ڈاگ نے بھی اس کیس کی قابل اعتبار اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔ علاوہ ازیں جرنلسٹ قتل کیس میں ملوث قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی اور سی بی آئی تحقیقات کی ہدایت دینے کیلئے الہ آباد ہائیکورٹ میں ایک مفاد عامہ کی درخواست داخل کردی گئی ہے۔