جرمنی میں مسلمانوں کے خلاف حملوں میں اضافہ ،مسجد پر حملہ ۳ انتہا پسند نوجوان ملوث

برلن: جرمنی میں دارالحکومت برلن کی ایک مسجد پر آتش گیر مادہ پھینکنے سے آگ لگ گئی۔پولیس کے مطابق آگ لگنے سے مسجد کوشدید نقصان پہنچا ہے لیکن کسی کے زخمی ہونے کی اطلا ع نہیں ہے ۔یہ مسجد برلن کے رائنکن ڈورف علاقہ میں واقع ہے۔

پولیس نے یہ نہیں بتایا کہ مسجد پر آتش گیر مادہ پھینکنے والوں کا کس گروپ سے تعلق ہے۔جبکہ جرمن پولیس نے مسجد کو آگ لگائے جانے کے واقعے کو دانستہ اقدام قرار دیدیا۔جرمن پولیس کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ دارالحکومت برلن کے علاقہ رائنکن میں ایک مسجد کو نذر آتش کردیا گیا او راس واقعہ میں تین انتہا پسند ملوث رہے ہیں ۔اس واقعہ میں مسجد کا اندرونی حصہ جل کر خاکستر ہوگیا۔

پولیس نے کہا کہ اس واقعہ کی مزید تحقیقات جاری ہیں ۔جرمنی میں اسلام دشمن اقدامات کے تحت ۱۰ ؍ مارچ کو بھی لافن شہر کی ایک مسجد کو پٹرول بم کا نشانہ بنایا گیا تھا۔جس کے نتیجہ میں مسجد کو آگ لگ گئی تھی۔

جرمن وں وزارت داخلہ کے مطابق 2017ء کے دوران مسلمانوں اوراسلامی اداروں پر 950؍ حملے ریکارڈ کئے گئے ۔اسلام کو جرمن کا دوسرا مذہب تصور کیا جاتا ہے ۔

او رتقریبا ساڑھے چار ملین مسلمان جرمن میں آباد ہیں ۔لیکن اس کے باوجود جرمن حکام بھی مسلسل اسلام کے خلاف بیانات دیتے رہتے ہیں ۔