جدہ میں مقابلہ تحفظ القرآن پاک درجہ اول میں کامیابی پر جلسہ تہنیت

عارف قریشی، جدہ
انٹرنیشنل انڈین اسکول جدہ سے تعلیم حاصل کرنے والے کمسن حافظ و قاری عبداللہ بن عبدالمتین عثمانی نے جدہ میں تحفظ القران (مقابلہ قرات کلام پاک) میں ایک ہزار حفاظ القرآن کے طالب علموں کے درمیان میں درجہ اول میں کامیابی حاصل کی ہے، قابل تعریف حافظ و قاری کیلئے جدہ کے گیارہ مذہبی ، سماجی ، شعری و ادبی تنظیموں کی جانب سے شاداب ریسٹورنٹ میں جلسہ تہنیت منعقد کیا گیا ۔ جلسہ کا آغاز مولانا قاری نور صاحب کی قراء ت کلام پا ک سے ہوا اور ماسٹر انصاری اور امین انصاری نے سنت رسول پیش کیا ۔ جلسہ کی کارروائی مولانا محمد نظام الدین غوری نے شاندار انداز میں چلائی ۔ حسن بایزید کنوینر جلسہ نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اور تمام گیارہ تنظیموں کا شکریہ ادا کیا جکس کے تعاون سے یہ جلسہ منعقد ہوا۔
عارف قریشی نے حافظ و قاری عبداللہ بن عبدالمتین عثمانی کی گلپوشی کی۔ تمیم کوثر اور اعجاز احمد خان نے شال پوشی کی ۔ سید علی محمود نے پیام تہنیت و تمغہ پیش کیا ۔ سید یوسف حسین نے تحفہ میں گھڑی پیش کی اور دیگر حضرات نے بھی یادگار تحائف پیش کئے ۔ حافظ و قاری عبداللہ بن عبدالمتین عثمانی نے قراء ت کلام پاک پیش کر کے اس بابرکت و بارونق محفل کو یادگار اور پرنور بنادیا، جب وہ قرات کلام پاک پیش کر رہے تھے ، ریسٹورنٹ میں موجود حاضرین کے چہروں پر خوشی و مسرت کی لہر دوڑ گئی اور زبردست داد و تحسین سے نواز رہے تھے۔ ہر کوئی ماشاء اللہ کہہ رہا تھا ۔ حافظ و قاری عبداللہ بن عبادلمتین عثمانی نے قرآن کلام پاک پیش کرنے کے بعد حاضرین محفل سے مخاطب ہوکر کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہم کو دنیا میں پیدا کیا اور ہم کو قرآن کریم کے ذریعہ ہدایت دی ۔ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی جانب سے نازل کیا ہوا نور ہے ۔ قرآن ایک مقدس کتاب ہے جو پڑھنے اور سمجھنے کیلئے آسان ہے ۔ قرآن کریم تاقیامت محفوظ ہے اس میں قیامت تک کسی قسم کی تبدیلی نہیں ہوسکتی ، یہ مقدس کتاب انسانوں کیلئے مکمل ہدایت اور رحمت ہے ۔ مولانا نے اپنی دینی تقریر میں کہا کہ ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ دن یا رات میں کم از کم ایک بار قرآن کریم معنوں کے ساتھ پڑھے۔ مولانا نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے قرآن کو نازل کیا جو بھی قرآن کو یاد کرنے کی کوشش کرتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس کی مدد کرتا ہے ، مولانا نے کہا کہ دنیا میں جو بندے قرآن پڑھتے ہیں ، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان سے کہے گا ، قرآن پڑھتے جاو اور جنت کی طرف چڑھتے جاو۔
حافظ و قاری عبداللہ بن عبدالمتین کے والد محترم نے اپنی تقریر میں کہا کہ میں اللہ تعالیٰ کا بے حد شکر گزار ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے میرے بیٹے کو حافظ قرآن بنایا اور ایک ہزار حفاظ القرآن کے طالب علموں میں درجہ اول میں کامیابی عطا کی ۔ انہوں نے کہا کہ خدا کے فضل سے میری بیگم نیک اور صوم و صلوٰۃ کی پابند خاتون ہے ، ان ہی کی تربیت میں میرے بیٹے نے دینی تعلیم حاصل کی اور الحمد للہ آج وہ حافظ ا لقرآن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں بہترین انسان وہ ہے جوا پنی اولاد کو دینی و دنیاوی تعلیم سے روشناس کرے اور یہ والدین کا فرض ہے کہ وہ اپنی اولاد کو زیادہ سے زیادہ تعلیم دلوائیں اور حضور اکرمؐ کے عشق ومحبت کو زندگی کا سرمایہ بنائیں۔ مولانا حافظ سید شاہ خلیل اللہ بشیر اویس بخاری نے کم سن حافظ و قاری عبداللہ بن عبدالمتین کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے سارے حیدرآبادیوں کا سر فخر سے بلند کیا اور اپنے والدین کا نام روشن کیا ۔ انہوں نے کہا کہ جو علم و ادب آپ نے لکھا ہے ، آپ نے قرآن کریم حفظ کیا ہے ، اب آپ کی ذمہ داری ہے کہ یہ علم و ادب دوسرے مسلمان بھائیوں میں تقسیم کریں ، مولانا نے فرمایا کہ حافظ قرآن کے والدین کو روز قیامت ایک قیمتی تاج پہنایا جائے گا ۔ وہ والدین خوش قسمت ہیں جن کی اولاد حافظ القرآن ہوتی ہے ۔ انہوں نے حاضرین سے کہا کہ قرآن کریم کو کثرت سے پڑھیں اس لئے کہ قیامت قرآن کریم ہماری سفارش کرے گا ۔ مولانا نے کہا کہ جس شخص کو قرآن کریم کا لفظ یا آیات یاد نہ ہو اس کا دل ایک ویران گھر کی طرح ہے ۔ مولانا نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ اگر ہم اس قرآن کریم کو پہاڑوں پر نازل کرتے تو پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجاتا ، اللہ کا فضل ہے کہ آج قرآن کریم ان بچوں کے سینے میں محفوظ ہے اور انشاء اللہ قیامت تک محفوظ رہے گا ۔ مولانا محمد عمر ندوی نے کہا کہ دنیا کی ساری کتابوں میں تبدیلی آسکتی ہے مگر قرآن کریم میں قیامت تک کسی قسم کی تبدیلی نہیں آسکتی۔ قرآن پڑھنا ثواب، قرآن سکھانا ثواب ، قرآن سننا ثواب ہے ۔ مولانا نے کہا کہ دنیا کی ساری کتابوں میں سب سے بہتر اور سب سے اچھی کتاب قرآن کریم ہے۔
مولانا نے کہا کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور کامل دستور زندگی ہے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج کی ہماری نوجوان نسل اسلام اور دین سے دور ہوکر زندگی گزار رہی ہے ۔ صحابہ کرام کے زمانے میں ہر گھر سے قرآن کریم کی تلاوت کی آوازیں آتی تھیں اور آج یہ حال ہے کہ ہر گھر سے T.V. کی آوازیں آتی ہیں اور آج مرد ہو یا عورت ، بوڑھا ہو یا جوان ، بیمار ہو یا صحت مند ہر ایک کے پاس موبائیل ہے ، رات میں سونے سے پہلے موبائیل دیکھ کر سوتا ہے اور صبح بستر پر سے ہی موبائیل دیکھنا شروع کرتا ہے ، دن رات ہماری قوم T.V اور موبائیل میں مصروف ہے ، پھر کس طرح گھروں میں اللہ کی رحمت نازل ہوگی اور کس طرح رحمت کے فرشتے گھر میں داخل ہوں گے ۔ مولانا نے کہا کہ خود نماز پڑھو اور اپنی اولاد اور گھر کے ہر فرد کو نمازی بناؤ۔ انہوں نے کہا کہ نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے والے کو دنیا اور آخرت میں کامیابی کی خوشخبری دی گئی ہے ۔ مولانا نے کہا کہ قرآن کینسر کا علاج ہے ، قرآن میں اللہ تعالیٰ نے ہر بیماری اور ہر تکلیف سے نجات رکھا ہے ۔ مولانا نے کہا کہ ہر مسلمان کے گھر میں کم از کم ایک حافظ قرآن ہونا چاہئے ۔ قرآن سے ہمارا تعلق جب تک رہے گا ، ہم فائدہ میں ہیں۔ جب قرآن سے ناطہ ٹوٹ جائے گا تو ہم نقصان میں ہیں۔ مولانا کی دعا پر اس پرنور اور دینی جلسہ کا اختتام عمل میں آیا ۔ خواجہ وقار الدین نے شکریہ ادا کیا ۔