جاپان کی تیراک ریکاکوایکی ایشین گیمز کی بہترین کھلاڑی

جکارتہ ۔ 3 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) 16دن تک جاری رہنے والے 40کھیلوں کے سنسنی خیز مقابلوں کے ساتھ انڈونیشیا میں ایشین گیمز 2018 شاندار تقریب کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچے۔ جکارتہ اور پالم بینگ میں منعقدہ گیمز کی شاندار انداز میں میزبانی سے انڈونیشیا نے تمام تر ناقدین کے منہ بند کرتے ہوئے ایونٹ کا بہترین انداز میں انعقاد سے توقعات کے برخلاف بہترین میزبان ہونے کا ثبوت دیا۔2011میں منعقدہ ساؤتھ ایسٹ ایشین گیمز کی میزبانی کے دوران انڈونیشیا میں شدید بدنظمی دیکھی گئی تھی اور ان گیمز کے دوران کرپشن الزامات نے انڈونیشیا کی ساکھ کو بری طرح متاثر کیا تھا۔تاہم فضائی آلودگی، شدید ٹریفک اور ایونٹ کے انعقاد سے چند دن قبل مجرموں کے خلاف کارروائی کے باوجود انڈونیشیا نے ایونٹ کا بہترین انداز میں انعقاد کیا اور ایشین گیمز کے کسی بھی مقابلے کے دوران کوئی بھی بدنظمی دیکھنے کو نہیں ملی۔اولمپکس کے بعد سب سے بڑے گیمز تصور کیے جانے والے ایشین گیمز میں 17ہزار ایتھلیٹس نے شرکت کی اور 16دن تک ایونٹ میں دلچسپ اور مقابلے منعقد ہوئے۔گیمز کے آخری دن جاپان نے مکسڈ ٹیم ٹرائیتھلون کے مقابلوں میں ایونٹ کا آخری اور مجموعی طور پر 465 واںگولڈ میڈل جیت کر ان گیمز کو منطقی انجام تک پہنچایا اور اپنے گولڈ میڈلز کی تعداد 75تک پہنچا کر دوسرامقام حاصل کی۔اس ایونٹ کے شاندار اور کامیاب انعقاد کے بعد انڈونیشیا کے صدر جوکو ول ڈوڈو نے 2032 اولمپکس کے لیے بولی لگانے کا اعلان کیا جہاں چند ہفتوں کے قبل اس بارے میں سوچنا بھی ناممکن نظر آتا تھا۔گیمز میں میڈلزکی دوڑ میں چین نے لگاتار 10ویں ایشین گیمز میں اپنی برتری برقرار رکھی اور 132گولڈ، 92 سلور اور 65برونز میڈلس کے ساتھ پہلا مقام حاصل کی۔1982سے اب تک چین ایشین گیمز میں میڈلز کی فہرست میں سب سے آگے رہا ہے اور اس دوران کوئی بھی حریف ان کے قریب تک نہیں پہنچ سکا۔جاپان میڈلس کی فہرست میں دوسرے نمبر پر رہا۔جاپان نے 75گولڈ، 56 سلوراور 74برونز میڈل کے ساتھ 205میڈل جیتے جبکہ تیسرے نمبر پر جنوبی کوریا نے49گولڈ میڈلس سمیت مجموعی طور پر177میڈلس جیتنے کا اعزاز حاصل کیا جبکہ میزبان انڈونیشیا نے بھی 31 گولڈ میڈلس جیتے۔ان گیمز کی خاص بات متحدہ کوریا کی شرکت بھی رہی جس نے ایک گولڈ میڈل جیت کر نئی تاریخ رقم کی۔ایشین گیمز2018 میں ماضی کے تمام گیمز کے مقابلوں میں ہندوستان کی ٹیم نے شاندار کھیل پیش کیا اور 15گولڈ، 24 سلور اور 30برونزمیڈلس سمیت 69میڈلز جیت کر اسے ملک کی تاریخ کا کامیاب ترین ایشین گیم بنا دیا۔جاپان کی تیراک ریکاکو ایکی کو بہترین ایتھلیٹ قرار دیا گیا جنہوں نے 6 گولڈ میڈلس جیتے اورکسی سنگلز گیم میں 6گولڈ میڈل جیتنے والی ایشین گیمزکی تاریخ میں پہلی خاتون بن گئیں۔جنوبی کوریا کی فوج سے رخصت لے کر ایشین گیمز میں شرکت کرنے والے ہیونگ من نے کوریا کو گولڈ میڈل جتوا کر ان گیمزکو یادگار بنا دیا۔انڈونیشیا کے12سالہ اسکیٹ بورڈر گولڈ میڈل جیتنے والے سب سے کمسن ایتھلیٹ بنے جبکہ انڈونیشیا کے 78سالہ ارب پتی تاجر مائیکل بیم بینگ کارڈ گیم میں معمر کھلاڑی قرار پائے۔