جامع مسجد کاغذنگر کیلئے 15 لاکھ روپئے کی اجرائی

کاغذنگر۔ 25 جون ۔ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)2008 ء کے رمضان کے مبارک مہینہ میں ایس پی ایم جامع مسجد کی مینار پر بجلی اُس وقت گری جب مصلیان اور امام تراویح میں مصروف تھے ۔ حافظ صاحب کے سینہ میں قرآن ہونے سے بجلی اُن کا بال بیکا نہ کرسکی اور مصلیان بھی محفوظ رہے ۔ اہلیان کاغذنگر نے اسے قدرت کا کرشمہ بتایا اُس وقت مسجد ہذا کی مینار کو معمولی سا نقصان پہنچا ۔ واضح رہے کہ یہ جامع مسجد (80) سال قبل نظام سرکار کے دور میں جناب لائق علی انجینئر کی نگرانی میں تعمیر کی گئی تھی ۔ مسجد کی حالت نہایت ہی خستہ تھی ، چھت بارش کے موسم میں ٹپکتی تھی ۔ جامع مسجد کی زبوں حالی دیکھ کر جناب سلطان احمد سابق MLC ، مسٹر اندرا کرن ریڈی سابقہ رکن پارلیمنٹ ، مسٹر کونیرو کونپّا رکن اسمبلی سرپور اور جناب مقبول حسین ریٹائرڈ میونسپل کمشنر اور نائب صدر وقف کمیٹی ضلع عادل آباد نے آنجہانی ڈاکٹر راج شیکھر ریڈی سابقہ چیف منسٹر آندھراپردیش سے نمائندگی کرکے (20) لاکھ روپئے کے فنڈس جامع مسجد کی تعمیر کیلئے جاری کروائے جس میں سے صرف پانچ لاکھ روپئے بذریعہ محکمۂ بلدیہ کاغذنگر حاصل کرکے تعمیری کام کا آغاز کیا گیا چند ناگزیر حالات کی بناء پر ماباقی پندرہ لاکھ روپئے کے فنڈس استعمال میں نہ لائے جاسکے۔ اس ضمن میں نومنتخب رکن اسمبلی مسٹر کونیرو کونپّا نے جامع مسجد کی کمیٹی کے رکن جناب محمود کے ہمراہ مسٹر کے چندرشیکھر راؤ چیف منسٹر تلنگانہ سے ملاقات کرکے ایس پی ایم جامع مسجد کی صورتحال سے واقف کروایا ۔ مسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے حقیقت جان لینے کے بعد مسلم دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے نہ صرف سابقہ پندرہ لاکھ روپئے کی منظوری دی بلکہ مسجد کی تعمیر کیلئے مزید دس لاکھ روپئے کی منظوری کا تیقن دیا ۔ اسی سلسلہ میں کاغذنگر پریس کلب میں ایس پی ایم جامع مسجد کی کمیٹی کے اراکین نے مسٹر کے چندرشیکھر راؤ سے اظہارتشکر کیا ۔ اس موقع پر جناب مشتاق ، جناب محمد حاجی ، جناب امتیاز احمد کے علاوہ دیگر اراکین موجود تھے ۔