جاسوسی آلات کے مسئلہ پر وزیراعظم سے بیان اور عدالتی تحقیقات کا مطالبہ

نئی دہلی ۔ 31 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کی زیرقیادت اپوزیشن نے حکومت کی جانب سے جاسوسی کروانے کے مسئلہ پر اس کی مخالفت میں شدت پیدا کرتے ہوئے معاملہ کی عدالتی تحقیقات اور وزیراعظم نریندر مودی سے اس بارے میں بیان دینے کا مطالبہ کیا۔ اپوزیشن نے کہا کہ اس سے این ڈی اے کی ساخت داؤ پر لگ گئی ہے۔ اپوزیشن ارکان اور برسراقتدار پارٹی کے ارکان کے درمیان سخت زبانی تکرار کے مناظر دیکھے گئے۔ اپوزیشن اسے مراعات شکنی قرار دیتے ہوئے اس پر مباحث کے مطالبہ پر اٹل تھی لیکن حکومت نے اس کو مسترد کردیا۔ کانگریس کے پرمود تیواری نے پوائنٹ آف آرڈر اٹھاتے ہوئے کہا کہ جب وزراء اور ارکان پارلیمنٹ کے فون ٹائپ کئے جارہے ہیں، خلوت کی خلاف ورزی کی جارہی ہے تو عوام کا مجلس وزراء پر بھروسہ ختم ہوگیا ہے۔ اس بھروسہ کی بحالی کیلئے ایک عدالتی کمیٹی تشکیل دی جانی چاہئے جو اس معاملہ کی تحقیقات کرے۔ مرکزی وزیر برائے پارلیمانی امور وینکیا نائیڈو نے یہ کہتے ہوئے کہ ان کا ریکارڈ صاف ستھرا ہے اور تحقیقات کروانے کی کوئی ٹھوس وجہ نہیں ہے۔ یہ مطالبہ مسترد کردیا۔ نائب صدرنشین پی جے کورین کو ایوان میں نظم و ضبط برقرار رکھنے کیلئے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ مباحثہ کے مطالبہ پر زور دیتے ہوئے اپوزیشن ارکان نے پوائنٹ آف آرڈرس اٹھانا جاری رکھا۔ صورتحال میں کوئی تبدیلی نہ آنے پر ایوان 2 بجے دن تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔

2 بجے اجلاس دوبارہ شروع ہونے پر شوروغل جاری رہا چنانچہ اجلاس دوبارہ 30 منٹ کیلئے ملتوی کردیا گیا۔ لوک سبھا میں یو پی ایس سی امتحانات کے نمونہ کے بارے میں تنازعہ کا آج دوبارہ تذکرہ ہوا۔ حکومت نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے خود اس مسئلہ کا سنجیدگی سے نوٹ لیا ہے اور جلد ہی ایک متوازن اور باہمی قابل قبول حل تلاش کرلیا جائے گا۔ لوک سبھا میں وقفہ صفر کے دوران سماج وادی پارٹی رکن دھرمیندر یادو نے اس مسئلہ پر احتجاج کرنے والے طلباء پر لاٹھی چارج کی مذمت کی۔ اس پر اپوزیشن ارکان نے شرم ، شرم کے نعرے لگائے۔ آر جے ڈی کے راجیو رنجن عرف پپو یادو نے کہا کہ یہ صرف ہندی داں طلباء کا نہیں بلکہ علاقائی زبان کے طلباء کا بھی مسئلہ ہے۔ بی جے ڈی قائد بی مہتاب نے بھی کچھ کہا لیکن ان کی بات سنی نہیں جاسکی۔ ان کی پارٹی کے ارکان ایوان کے وفد میں جمع ہوگئے تھے۔ سماج وادی پارٹی کے ایک سربراہ ملائم سنگھ یادو بھی یہ مسئلہ اٹھانے کیلئے اٹھ کر کھڑے ہوگئے لیکن کانگریس، آر جے ڈی اور سماج وادی پارٹی کے چند ارکان ایوان کے وسط میں جمع ہوگئے اور نعرہ بازی کرنے لگے۔